مجھے ایک ہندو دوست کی جانب سے ایک ویڈیو ان بکس بھیجی گئی۔ جس کی سرخی تھی کہ “بھارت کا اصل کردار دیکھنا ہے تو اس ویڈیو میں دیکھیئے” جس میں بھارتی علاقے بہار کے ایک علاقے کا بتایا گیا جہاں کوئی مسلمان نہیں رہتا لیکن وہاں ایک پرانی مسجد ہے جسے علاقے کے لوگ صاف ستھرا رکھتے ہیں اور ریکارڈڈ آذان بھی مائیک سے دی جاتی ہے ۔ میں نے اس ویڈیو کو دیکھ کر پہلی بات تو یہ سوچی کہ آخر اس علاقے کے مسلمان اتنے پرامن اور محبت بھرے ماحول سے پھر چلے کیوں گئے ؟ ایک بھی مسلمان نے یہاں پر خود کو محفوظ تصور کیوں نہ کیا؟ تو عقلی طور پر یہ بات سمجھ میں آئی کہ
یہ مسجد دنیا کو دکھانے کے لیئے ایک سیکولر اشتہار کے طور استعمال کرنے کو قائم رکھی گئی ۔ وگرنہ پورے بھارت میں مسلمان جس حالت میں زندگی گزارتے ہیں وہ بہترین تو چھوڑیں بہتر کیوں نہیں ہے ؟
معذرت کیساتھ جناب میں وہاں اصل بھارت کا کردار دیکھوں، جہاں ایک بھی مسلمان نہیں چھوڑا گیا
لیکن ایک مسجد کو محض “شگن” کے لیئے رکھا گیا ہے،
لیکن میں وہاں بھارت کا اصل کردار کیوں نہ دیکھوں جہاں کروڑوں مسلمانوں کو انہیں کی وادی کشمیر میں اپنی لاکھوں کی فوج اور غنڈوں کو لائسنس ٹو کل اور لائسنس ٹو ریپ اور ٹیررازم دیکر بھیجا گیا ہے ۔ 72 سالوں سے ان کی نسل کشی جاری ہے، جہاں ان کے ہر تہوار پر انہیں انہی کے لہو میں نہلا دیا جاتا ہے۔ جہاں انکی مرضی کے خلاف جبرا تہہ تیغ کیا جاتا ہے ۔
جہاں ان کے جنازے تک پر گولیاں برسائی جاتی ہیں ۔ لاشیں پامال کی جاتی ہیں ۔ معصوم بچیوں سے لیکر ستر سال کے مائیں دادیاں نانیاں تک ریپ کی جاتی ہیں ،
جہاں” کشمیر چاہیئے کشمیری نہیں” کے بھارتی ناپاک نعرے کیساتھ ہلہ بولا جاتا ہے ،
جہاں گوری کشمیری لڑکیوں کو بندر کی شکلوں والے غنڈوں اور درندوں کے آگے چارہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے ،
جہاں کسی غیر مسلم سے رشتہ نہ ہو تو آپ پورے بھارت میں ترقی کا ت بھی نہیں سوچ سکتے ۔ پھر چاہے وہ شاہ رخ خان اور سلمان خان ہی کیوں نہ ہو۔ ذرا انہیں غیر مسلم رشتے داروں سے خارج کر کے دیکھیئے یہ بھی کہیں ٹائلٹ صاف کر رہے ہوتے یا پھر کلرکی کر رہے ہوتے ۔
سچ بہت کڑوا ہے جناب
عمارتوں کی پوجا کرنے سے انسانوں کا لہو، ان پر ظلم معاف نہیں ہو جاتا ۔
آج کسی بھی قوم کو جبرا اپنے ساتھ جوڑ کر رکھنا اور خصوصا اگر وہ مسلمان ہیں تو ان کے لہو میں غسل کرنے کا شوق ہر یہود و ہنود کی اولین ترجیح ہے ۔ اقوام متحدہ کا کردار مسلمانوں کی حفاظت میں محض غیر مسلموں کے طوائف جیسا ہے ۔ جسے محض ایک ربڑ سٹیمپ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ اور مسلم حکمرانوں کو خرید خرید کر انہیں عیاشی کروا کروا کر دنیا بھر کے مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے ۔
نہ ان نام نہاد انصاف پسندوں کے نزدیک مسلمان ممالک کی تباہی غلط ہے اور نہ مسلمان کا خون ناجائز ہے ۔ “ان کا کتا ٹومی اور ہمارا کتا کتا ہے” کی مثال یہاں حرف بحرف لاگو ہوتی ہے۔ مسلم ممالک سے راتوں رات اپنے غیر مسلم مجرم اٹھا کر انہیں اپنے ممالک میں اعزازت سے نواز کر بیشمار بار یہ بات ثابت کی جا چکی ہے ۔ کہ ہمارے کدو حکمران جھوٹ بول بول کر ہمارے عوام کو ٹھنڈا کرنے اور مسلم دشمنوں کو حلوہ بنا کر پیش کیئے جانے کے لیئے ہیں ۔ ان مسلم کش ممالک کو جو خود کو انصاف کا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں اور ہمارے ممالک میں موم بتی مافیا کے آقا و موجد ہیں، کی زر خرید موم بتیاں کشمیر کی لٹتی بیٹیوں اور کٹتے ہوئے جوانوں کے لیئے کیوں نہیں جلتیں ؟
معصوم کشمیری بچے جو آج ڈیڑھ ماہ سے دودہ ، دوائیوں اور خوراک کو ترس کر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر ماوں کی گود میں جان دے رہے ہیں ،ان کے لیئے کیوں نہیں جلتیں ؟
کیونکہ بھارت کا اور اقوام متحدہ کا اصل کردار دیکھنا ہے تو ٹوپی ڈرامے سے باہر آ کر دیکھیئے۔
یہ یورپی و امریکی ممالک میں سیکولر منڈوا محض اپنے ممالک میں امن و آشتی قائم رکھنے کے لیئے سجایا جاتا ہے ۔ ورنہ ان کے ممالک سے باہر نہ انہیں انصاف کی ضرورت ہے نہ احساس۔ جبکہ ان کی پشت پناہی کے بل پر بھارت کی غنڈہ گرد پالیسیز کو تو کسی منڈوے کی اپنے ملک کے اندر بھی کبھی کوئی ضرور محسوس نہیں ہوئی ۔ جہاں ایک گائے کے بدلے بیسیوں مسلمان ذبح کر دینا ان کا دھرم گنا جاتا ہے ۔ وہاں اسے ٹوپی ڈرامے کی بھی قطعا کوئی ضرورت اب محسوس نہیں ہوتی۔ وہ اعلانیہ کل بھی غنڈہ تھا ، آج بھی غنڈہ ہے اور اپنے خاتمے اور تقسیم در تقسیم تک غنڈہ ہی رہیگا ۔ اس کے سامنے ہر غیر ہندو ہی کیا اپنے ہی ہندو چھوٹی ذاتوں کے لوگ بھی جو اذیت ناک زندگی گزار رہے ہیں وہ ہے بھارت کا اصل کردار۔۔۔۔۔
سچ پوچھیں تو دنیا اس وقت تک پرامن تھی جب تک اس پر منصف مسلمان حکمرانوں کی حکومت رہی ۔ جیسے ہی اس دنیا پر غیر مسلم قبضہ ہوا یہ تب سے یہ تباہ و برباد ہو گئی۔