سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے’العربیہ’ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہےکہ سعودی عرب کے پاس ارامکو تنصیبات پر حملے کا جواب دینے کے لئے بہت سے آپشن ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ارامکو پر حملہ غیرمعمولی واقعہ ہے اور ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ تفتیش کے بعد ہمیں کیا قدم اٹھانا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بمباری سے متاثرہ تیل تنصیبات کی بحالی اور مرمت کا کام تیزی کے ساتھ جاری ہے۔
الجبیر نے انکشاف کیا کہ ارامکو حملے کے بعد واشنگٹن کے ساتھ اعلی سطح پر ہم آہنگی موجود ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے نئی پابندیوں کے ذریعے ایران کے خلاف ایک مضبوط موقف ختیار کیا ہے۔
سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ نے کہا کہ ایران خمینی انقلاب کے بعد سے ہی سعودی عرب کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ تہران کو ارامکو تنصیبات پرحملوں کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جنگ نہیں چاہتا ہے۔ جنگ آپشن آخری ہونا چاہئے۔ ایران کے بارے میں واشنگٹن کے ساتھ تمام شعبوں میں مضبوط اور مستقل رابطہ اور ہم آہنگی ہے۔
الجبیر نے توقع ظاہر کی کہ کہ یورپی ممالک ایرانی حکومت کے خلاف ٹھوس موقف کا مظاہرہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران پر معاشی دباؤ میں نرمی اسے مزید سخت کردے گی۔
انہوں نے ایران کی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے متفقہ میکنزم اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
سعودی وزیر برائے امور برائے نے کہا کہ ہم یمن میں سویلین مقامات کو نہیں بلکہ فوجی مراکز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یمن کے بحران کے آغاز کے ساتھ ہی سعودی عرب نے یمن میں انسانی ہمدردی کے شعبوں میں 14 ارب ڈالر ادا کیے تھے۔