نیویارک (اصل میڈیا ڈیسک) فرانس کے وزیر خارجہ جان ایف لودریاں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں ارامکو کمپنی کے زیر انتظام تیل کی دو تنصیبات پر حملہ خطے میں “ٹرننگ پوائنٹ” ہے۔
لودریاں کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ان کی شرکت کا مرکزی ہدف امریکا اور ایران کے بیچ کشیدگی کی شدت کم کرنا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اولین ترجیح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے درمیان ملاقات نہیں بلکہ اصل ترجیح مختلف سرگرم فریقوں کے ساتھ جارحیت کم کرنے کا معاملہ زیر بحث لانا ہے۔
فرانس نے واشنگٹن اور تہران کے بیچ کشیدگی کو ٹھنڈا کرنے کی یورپی کوششوں کی قیادت کی تاہم یہ کوششیں تعطل کا شکار ہو گئیں۔ اس لیے کہ ایران نے 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے گئے جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنی پاسداری کم کر دی اور امریکا نے ان پابندیوں میں نرمی کرنے سے انکار کر دیا جنہوں نے ایران کی معیشت کو جکڑ رکھا ہے۔
لودریاں کے مطابق ارامکو تنصیبات پر حملوں کے پیچھے موجود حقیقت کا جاننا ضروری ہے تا کہ ایک اجتماعی جواب دیا جا سکے۔
فرانس بقیق اور خریص ہجرہ میں ارامکو کمپنی کی تیل کی دو تنصیبات پر حملے کی تحقیقات میں شرکت کے سلسلے میں اپنے ماہرین مملکت بھیج چکا ہے۔
اس سے قبل فرانس کے صدر عمانوئل ماکروں نے اعلان کیا تھا فرانس کہ ان حملوں کا مقابلہ کرنے میں سعودی عرب اور اس کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتا ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ سعودی عرب کے امن اور خطے کے استحکام کے حوالے سے فرانس اپنی پاسداری کرتا رہے گا۔
یاد رہے کہ سعودی وزارت دفاع نے انکشاف کیا تھا کہ ارامکو کی دونوں تنصیبات کو “شمال” کی جانب سے نشانہ بنایا گیا اور اس کارروائی کو ایران کی سپورٹ حاصل تھی۔