لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) گزشتہ روز شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے نواز شریف سے ہونے والی ملاقاتوں پر مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لیا لیکن جے یو آئی کے آزادی مارچ میں شرکت کے لیے تیاری اور منصوبہ بندی کا وقت مانگ لیا۔
اندرونی ذرائع کا بتانا ہے مسلم لیگ ن کے وفد نے تجویز پیش کی ہے کہ پیپلز پارٹی سمیت اہم سیاسی جماعتوں کو آزادی مارچ میں لانے کے لیے اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں تمام سیاسی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔
لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ناکام معاشی پالیسیوں اور حکومت کے خلاف ہر محاذ پر احتجاج کریں گے لیکن ن لیگ 30 ستمبر کو مجلس عاملہ اور فیصلوں سے قبل نواز شریف سے حتمی اجازت لے گی۔
ذرائع کے مطابق آزادی مارچ میں جانے کی صورت میں مسلم لیگ ن 3 اکتوبر سے عوامی رابطہ مہم شروع کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاجی مارچ میں دونوں جماعتوں کی قیادت کس طرح روانہ ہو گی اس معاملے پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری کا کہنا ہے کہ جے یو آئی ف کے رہنماؤں کا پیپلز پارٹی کے حوالے سے بیان افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے احتجاجی مارچ میں شرکت کرنے کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی اے پی سی یا رہبر کمیٹی کے اجلاس میں مرتب کی جائے۔
اکرم درانی کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے چارٹر آف ڈیمانڈ تیار کر لیا ہے، اسلام آباد کی طرف مارچ اکتوبر میں ہی ہو گا تاہم تاریخ پر مشاورت جاری ہے۔