اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق میرپور شہر اور جاتلاں کے علاقے میں زیادہ نقصان ہوا ہے، منگلا ڈیم متاثر نہیں ہوا، این ڈی ایم اے اور فوج کی ٹیمیں متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 200 خیمے، 800 کمبل، غذائی اشیا اور ادویات متاثرہ علاقوں میں بھیجنا شروع کر دی ہیں۔ یہ اتنا بڑا بحران نہیں کہ عام لوگوں سے امداد کی اپیل کی جائے، اداروں کے پاس وسائل موجود ہیں۔
وہ زلزلہ سے ہونے والے نقصانات اور ریسکیو اور ریلیف کے کام کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ منگل کی سہ پہر تقریباً چار بجے کے قریب 5.8 شدت کا زلزلہ آیا جس کے جھٹکے بالائی علاقوں میں محسوس کئے گئے، زلزلے سے سب سے زیادہ میرپور شہر اور جاتلاں کا علاقہ متاثر ہوا جبکہ جہلم بھی جزوی طور پر متاثر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بھمبر کے دور دراز دیہات میں نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں، تاہم اب تک زلزلے سے مجموعی طور پر 10 اموات کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 100 کے قریب افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ زلزلے سے منگلا تا جاتلاں شاہراہ کے علاوہ تین بڑے پلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، اسی طرح مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے جس کی تفصیلات ابھی موصول ہو رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ منگلا ڈیم متاثر نہیں ہوا، ٹربائن کا آپریشن پانی گدلا ہونے کے بعد تکنیکی وجہ سے بند کیا گیا ہے۔ ڈیم سے پانی کو کنٹرولڈ طریقے سے خارج کیا جا رہا ہے جو 50 ہزار کیوسک سے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور مسلح افواج کے زمینی دستے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لئے پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، ضلعی انتظامیہ اور ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ادارے کی ٹیمیں بھی موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے کی طرف سے خیمے، کمبل، غذائی اشیا اور ادویات کی کھیپ متاثرہ علاقوں میں پہنچائی جا رہی ہیں۔ آئندہ دو روز میں متاثرہ علاقوں میں بارش کے امکانات کے پیش نظر بروقت امدادی سامان فراہم کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب کی پی ڈی ایم اے کی جانب سے بھی ریسکیو ٹیمیں بھیجی گئی ہیں جبکہ پاک فوج کی سرچ اور ریسکیو ٹیم بھی روانہ ہو رہی ہے۔