نیویارک (اصل میڈیا ڈیسک) انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے شدید احتجاج کے باوجود بھارتی وزیراعظم کو نیویارک میں گیٹس فاؤنڈیشن کی طرف سے ایک ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ انہیں ملک میں لاکھوں بیت الخلاء تعمیر کرنے پر دیا گیا ہے۔
بھارتی قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی کو یہ ایوارڈ دیے جانے کے خلاف نہ صرف انسانی حقوق کی تنظیموں بلکہ تین نوبل انعام یافتہ شخصیات نے بھی شدید احتجاج کیا ہے۔ ان شخصیات کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں بھارت میں بسنے والی اقلیتوں کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی انہی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ایشیائی نژاد برطانوی فنکاروں جمیلہ جمیل اور ریز احمد نے اس تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا، جس میں مودی کو ایوارڈ دیا جانا تھا۔
بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ وہ ناقدین کی عزت کرتے ہیں کہ بھارت میں بیت الخلاء اور نکاسی آب کے مسئلہ ایک عرصے تک نظرانداز کیا جاتا رہا ہے لیکن اب اس پروگرام میں کامیابیاں حاصل کی جا رہی ہیں اور یہ کئی دیگر ممالک کے لیے ماڈل ثابت ہو سکتا ہے۔ ارب پتی بل گیٹس سے ایوارڈ وصول کرنے کے بعد نریندر مودی کا کہنا تھا، ”میں یہ ایوارڈ ان کے نام کرتا ہوں، جنہوں نے ‘صاف بھارت مشن‘ کو عوامی تحریک میں تبدیل کیا اور لوگوں نے صفائی کو روزمرہ کی زندگی میں ترجیح دینا شروع کیا۔‘‘
بھارتی حکومت کے مطابق انہوں نے ایک سو ملین سے زائد ٹوائلٹ تعمیر کیے ہیں جبکہ سن دو ہزار چودہ میں شروع ہونے والے اس پروگرام کے تحت بیس ارب ڈالر کی لاگت سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل پہنچایا جائے گا۔‘‘ مودی حکومت نے دیہات اور دوردراز کے علاقوں میں فی گھرانہ ایک ٹوائلٹ کی تعمیر کے لیے دو سو ڈالر دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
لیکن اس تقریب سے پہلے تین نوبل انعام یافتہ خواتین نے مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ آئرلینڈ کی مائریڈ کوریگن، یمن کی توكل كرمان اور ایران کی شیریں عبادی کا کہنا تھا، ” مودی کی زیر قیادت بھارت میں خطرناک اور مہلک انتشار پیدا ہو رہا ہے جبکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کو مسلسل پامال کیا جا رہا ہے۔‘‘
بھارت میں حال ہی میں مشتعل ہجوم کی طرف سے مسلمانوں، مسیحیوں اور دلت شہریوں کے قتل کے واقعات بھی دیکھنے میں آ چکے ہیں۔ اسی پس منظر میں ان نوبل انعام یافتہ شخصیات نے اس امر کی طرف بھی اشارہ کیا کہ جینوسائیڈ واچ نامی تنظیم نے بھارتی ریاست آسام اور بھارت کے زیر اتنظام کشمیر سے متعلق اپنی تنبیہات جاری کی ہیں۔ کشمیر میں گزشتہ پچاس روز سے کمیونیکشن بلیک آؤٹ جاری ہے اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
نریندر مودی کو ایوارڈ دیے جانے کے خلاف ایک آن لائن پٹیشن بھی جاری کی گئی ہے، جس پر ایک لاکھ سے زائد افراد نے دستخط کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ایک خط بھی ہے، جس کی شریک مصنفہ امریکا کی مشہور فیمینسٹ صحافی اور کارکن گلوریا اسٹینیم ہیں۔