اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) عمران خان نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں قتل عام ہو سکتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کو کسی ایٹمی طاقت کی طرف سے آخر تک لڑی جانے والی جنگ کے نتائج سے بھی خبردار کیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنے جذباتی خطاب میں اسلاموفوبیا، عالمی سطح پر دہشت گردی، افغان جنگ اور کشمیر میں بھارتی اقدامات سمیت کئی اہم عالمی امور پر گفتگو کی۔ عمران خان نے جنرل اسمبلی سے اپنی تقریر میں بالخصوص اسلاموفوبیا اور مسئلہ کشمیر پر اپنی توجہ مرکوز رکھی۔
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ اقوام متحدہ کا قیام اس لیے عمل میں آیا تھا کہ اگر دو ملکوں کے مابین کسی معاملے پر تنازعہ ہو، تو یہ عالمی تنظیم اس کا حل تلاش کرنے میں معاونت فراہم کرے۔ اپنی تقریر میں عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے اقدامات پر کڑی تنقید کی۔
عمران خان نے کہا، ”کشمیر میں نا انصافی صرف مسلمانوں کے ساتھ ہو رہی ہے، کشمیری ہندوں کے ساتھ نہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم نے بھارتی ہندو قوم پرست تنظیم ‘آر ایس ایس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم مسلمانوں کی نسل کشی چاہتی ہے۔
عمران خان نے نئی دہلی حکومت کے کشمیر میں اقدامات کو اسی ذہنیت سے جوڑا اور کہا کہ وہاں مسلمانوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے عالمی رہنماں سے مخاطب ہو کر کہا کہ حالیہ اقدامات سے بھارت کے 180 ملین مسلمان مایوس ہوں گے اور ممکن ہے کہ چند ایک انتہا پسندی کی طرف بھی راغب ہو سکتے ہیں اور ممکن ہے کہ کوئی کارروائی کر بیٹھیں۔ انہوں نے خبردار کیا، ”پھر اس کا الزام ہم پر لگا دیا جائے گا۔
مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے پاکستانی وزیراعظم نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں مسلمان نا انصافی کا شکار ہیں۔ عمران خان نے روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کا بھی تذکرہ کیا اور عالمی رہنماں سے کہا کہ ایسے اقدامات لوگوں کو انتہا پسندی کی طرف دھکیلتے ہیں۔
اختتام میں عمران خان نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ کشمیر میں پچپن ایام سے نافذ کرفیو ہٹایا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دونوں ملکوں کے مابین جنگ ہو جاتی ہے، تو جوہری قوت کی حامل دو قوتوں کے مابین جنگ کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ”یہ دھمکی نہیں، فکر ہے کہ ہم کس سمت جا رہے ہیں۔
عمران خان کا بھارتی فورسز کے ذریعے کشمیر میں سکیورٹی لاک ڈان کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کشمیر میں کرفیو فورا ختم کیا جائے، جہاں بھارت نے اپنے نو لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا، ”کشمیری عوام سڑکوں پر نکلیں گے، تو پھر یہ فوجی کیا کریں گے؟ وہ انہیں گولیوں سے نشانہ بنائیں گے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا، ”وہاں (بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں) نو لاکھ فوجی موجود ہیں۔ وہ نریندر مودی کے دعووں کے برعکس وہاں کشمیر کی خوشحالی کے لیے نہیں گئے۔ اگر کشمیری باہر آئے، تو یہ فوجی کیا کریں گے؟ وہاں قتل عام ہو گا۔