نیو یارک (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی دفتر خارجہ کی سینیئر اہلکار ایلس ویلس نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی طرف سے سرحد پار کارروائیاں روکنے کے عزم پر عمل ہوتا ہے تو پاک بھارت مذاکرات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
نیو یارک میں ایک بیان میں ایلس ویلس کا کہنا تھا کہ امریکا جلد از جلد کشمیر میں معمولات زندگی بحال ہوتے دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے اگست میں کیے گئے اقدامات کے بعد سے امریکا کا مسلسل یہ موقف رہا ہے کہ کشمیر میں پابندیاں ختم کی جائیں، بھارتی حکومت کشمیری رہنماؤں سے بات چیت کرے اور وعدے کے مطابق وہاں جلد انتخابات کا اعلان کرے۔
بعد میں ڈی ڈبلیو اردو سے امریکی صدر کی خطے سے متعلق پالیسی پر بات کرتے ہوئے ایلس ویلس نے کہا کہ صدر ٹرمپ خود کو بھارت اور پاکستان دونوں کا دوست سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ”انہیں دونوں جوہری ملکوں کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے اور وہ اختلافات کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ میرے خیال میں امریکا دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری بات چیت کے لیے سازگار ماحول بنانے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘
امریکی نائب معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا ایلس ویلس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سلسلے میں امریکا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق معاملات میں پاکستان کی مدد بھی کر رہا ہے۔
انہوں نے پاکستانی وزیراعظم پاکستان کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان خود کہہ چکے ہیں کہ تنازعات کے حل میں مسلح گروہوں کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے اور ماضی میں جن گروہوں کو ہتھیار کے طور پر یا دباؤ کے لیے استعمال کیا گیا، اب ان کے لیے کوئی گنجائش نہیں۔
ڈی ڈبلیو اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”ہمارے لیے پاکستانی وزیراعظم کا یہ بیان خاص طور پر اہم ہے کہ اگر کسی نے لائن آف کنٹرول کے اُس پار جا کر کچھ کرنے کی کوشش کی تو وہ کشمیریوں اور پاکستان دونوں کے ساتھ دشمنی کرے گا۔ یہ ایک بہت ہی مثبت بیان ہے اور ہمیں دیکھنا یہ ہوگا کہ اس پر عمل کتنا ہوتا ہے تاکہ فریقین میں بات چیت کے لیے ماحول سازگار بن سکے۔‘‘