استنبول (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کو منظر عام پر لانے کے لئے کوششیں جاری رکھے گا۔
صدر ایردوان نے امریکی روزنامے دی واشنگٹن پوسٹ کے لئے تحریر کردہ مقالے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے موضوع پر بات کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر 11 ستمبر کے حملے کو شمار نہ کیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ خاشقجی کا قتل 21 ویں صدی کا سب سے بڑا اور سب سے متنازع واقعہ تھا۔ کیونکہ 11 ستمبر کے بعد کوئی بھی واقعہ ایسا نہیں ہے کہ جو بین الاقوامی نظم و ضبط کے لئے اس پیمانے پر خطرہ بنا ہو اور جس نے عالمی سطح پر قبول شدہ اصولوں کو اس طرح للکارا ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ قتل کے بعد ایک سال گزرنے کے باوجود قتل سے متعلق ہماری معلومات کا محدود ہونا عالمی برادری کی اس موضوع سے لاپرواہی کا تکلیف دہ اور کھلا اظہار ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس قتل کے تمام پہلووں کا منظر عام پر آنا یا نہ آنا اس بات کا تعین کرے گا کہ ہمارے بچے کیسی دنیا میں رہیں گے۔
ترکی کے پہلے دن سے ہی اس موضوع پر شفافیت کی پالیسی اختیار کرنے کا ذکر کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران ہماری خفیہ ایجنسی، شعبہ پولیس، ڈپلومیٹس اور اٹارنیوں نے اس معاملے پر بغور نگاہ رکھنے والے فریق کی حیثیت سے اپنے مخاطبین کے ساتھ بھر پور تعاون کیا ہے۔ متعلقہ حکام نے قومی و بین الاقوامی رائے عامہ کو باخبر کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم، خاشقجی کو قتل کرنے والے جتھے اور شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی عوام کے درمیان کھلی اور واضح تفریق کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ہماری دیرینہ دوستی ہمارے حق بات کہنے کے راستے میں مانع نہیں ہے بلکہ اس کے بالکل برعکس سچ کڑوا بھی ہو تو دوست ہمیشہ سچ کہتا ہے۔
صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ انصاف صرف قومی و بین الاقوامی عدالتوں کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ ناقص تفتیشی عمل ، بند کمروں کی پیشیوں اور ملزمین کی غیر سرکاری رہائی کے دعووں نے جیسے بین الاقوامی برادری کی توقعات پر پانی پھیرا ہے اسی طرح سعودی عرب کے تائثر کو بھی مجروح کریں گے۔ لیکن ہم سعودی عرب کے دوست اور اتحادی کی حیثیت اس چیز کے خواہش مند نہیں ہیں۔
صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی کی حیثیت سے آنے والے دنوں میں بھی ہم خاشقجی قتل کیس کو منظر عام پر لانے کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018 کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔