عالمی یوم ترجمہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے ڈاکٹر ندیم امجد، ڈاکٹر قبلہ ایاز، ڈاکٹر خالد اقبال یاسر اور دیگر مقررین کا خطاب

Speech

Speech

اسلام آباد : قومی زبان اردو کو فوری طور پر نافذ کیا جائے، دنیا میں انہی قوموں نے ترقی کی ہے جو اپنی قومی زبان کو ذریعہ تعلیم و تدریس بنانے ہیں۔ تراجم کسی بھی زبان کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ تراجم کے ذریعے زبانیں ایک دوسرے کے قریب ہوتی ہیں اور وہی زبان زندہ رہتی ہیں جو تراجم کو بین اللسانی رابطے کا ذریعہ بناتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے عالمی یوم ترجمہ کے موقع پر تحریک نفاذ اردو پاکستان کے زیر اہتمام مشاورتی ورکشاپ بعنوان ” قومی زبان اردو کے نفاذ میں تراجم کی اہمیت اور کردار” میں کیا۔

ڈاکٹر ندیم امجد سابق چیئرمین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے کہا کہ مترجمین کو چاہیے وہ سہل اردو میں تراجم کریں تاکہ نئی نسل کو دشواری پیش نہ آئے وہ باآسانی قومی زبان میں جدید علوم تک رسائی حاصل کرسکیں۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ ہم پوسٹ گلو بلائزیشن دور سے گزر رہے ہیں، جہاں دنیا بھر کی زبانوں کا باہم رابطہ ہے اور مشینری تراجم کی سہولت نے دنیا کے لوگوں کو قریب آنے کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ اس لیے اپنی تہذیب، ثقافت اور نظریے کو دنیا تک پہنچانے کے لیے تراجم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر خالد اقبال یاسر ، سابق چیئرمین اکادمی ادبیات و اردو سائنس بورڈ نے کہا کہ گزشتہ تیس سالوں سے نظام تعلیم اتنا بگاڑ دیا گیا ہے کہ آج یونیورسٹیوں میں طلبہ نہ اردو میں مہارت رکھتے ہیں اور نہ انگریزی میں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قیام پاکستان کے فوری بعد پاکستان کو لسانی پالیسی بنا لینی چاہیے تھی لیکن باہتر سال گزرنے کے باوجود ہماری لسانی پالیسی نہیں بن سکی۔ نوکرشاہی انگریزی کے ذریعے اپنی بالا دستی قائم کیے ہوئے ہے اور عام پاکستانی کو امور مملکت میں شرکت کا موقع نہیں دیا جارہا۔ محمد اسلم الوری سابق سیکرٹری پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے کہا کہ ہم زرعی معیشت کا ملک ہیں لیکن زراعت کو انگریزی کا لبادہ پہنا کر اسے عام آدمی کی دسترس سے باہر نکال دیا گیا ہے، زرعی سائنسدان عوامی اصطلاحات سے واقف نہیں اور کسان زرعی سائنسدانوں کی اصطلاحات سمجھنے سے قاصر ہیں، اس لیے زرعی شعبے سے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہو رہے۔

ڈاکٹر غلا م علی، چیئرمین شعبہ تراجم گجرات یونیورسٹی نے کہا کہ ہمارے شعبہ تراجم نے پنجاب حکومت کے تمام قوانین کو اردو میں منتقل کردیا ہے اور شعبے نے مشینی ترجمے کا نظام بنا لیا ہے، بہت جلد اردو دیگر زبانوں کی طرح گوگل کی ضروریات پوری کرنے کے قابل ہو جائے گی، انہوں نے کہا کہ ہمارے تیار شدہ سافٹ وئیر سے تمام علوم کی کتب کو چند دنوں میں اردو میں منتقل کی جاسکتی ہیں۔

چوہدری مختارڈائریکٹر ریسرچ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ہر مسودہ قانون کو قومی زبان اردو میں منتقل کرنے کا انتظام ہے اور اسمبلی کا شعبہ تراجم اچھے وسائل کے ساتھ کام کررہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام اداروں کے مابین روابط کو موثر بنایا جائے۔ تحریک نفاذ اردو پاکستان کے صدر عطاء الرحمن چوہان نے کہا کہ قومی زبان کے نفاذ اور اہمیت اجاگر کرنے کے لیے ملک گیر دستخطی مہم جاری ہے، ہم ڈیڑھ کروڑ دستخط کرواکر حکمرانوں کو نفاذ اردو پر مجبور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دستور کی منشا اور سپریم کورٹ کے دوٹوک فیصلے کے باوجود نوکر شاہی قومی مفاد سے کھیل رہی ہے، جس کو کھلی چھٹی نہیں دی جا سکتی۔