ٹیکنالوجی نے جہاں انسانی زندگی میں بے شمار آسانیاں پیدا کی ہیں، وہیں تفریح کا بھر پور سامان بھی پیدا کیا ہے۔ یو ٹیوب،فیس بک، ٹویٹر، ویڈیوگیم، ایپلی کیشنز اوراب فیس ایپ اسکی زندہ مثال ہے۔ فیس ایپ نامی ایپلی کیشن آج کل ہر کوئی استعمال کر تا نظر آر ہاہے۔ اگر چہ یہ ایپلی کیشنز کوئی نئی نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی ایپلی کیشنز پلے سٹور پر لانچ کی گئی لیکن ان میں سے کسی ایک میں بھی مصنوعی ذہانت کا استعمال نہیں کیا گیا تھا۔
فیس ایپ نامی اس ایپلی کیشن کو مصنوعی ذہانت، نامی جدید ترین ٹیکنالوجی کے امتزاج سے تیار کیا گیا ہے۔ جو اسکی غیر معمولی مقبولیت کی اہم وجہ ہے۔فیس ایپ کا استعمال کر کے کوئی بھی نوجوان اپنا بڑھاپا دیکھ سکتا ہے۔ یہ ایپلی کیشنز (Deep Learning)ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہے۔ جو مصنوعی ذہابت کا ہی حصہ ہے۔ڈیپ لرننگ ٹیکنالوجی تصویر پر چہرے کے دنین نقش اور مختلف فیچرز کو پرکھتی ہے اور مشاہدے کے بعد ایک ایسی تصویر بناتی ہے جو دیکھنے میں نوجوان شخص کے بڑھاپے کا حقیقی عکس معلوم کرتی ہے انگریزی زبان میں اس حقیقی عکس کیلئے Hyper Realisticکی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
فیس ایپ کے ذریعے صرف کسی نوجوان کو بوڑھا نہیں کیا جا سکتا بلکہ لڑکے کی شکل میں تھوڑی سی ردو بدل کرکے لڑکی کی شکل میں بھی ڈھالا جا سکتا ہے۔اسی طرح چہرے کے تاثرات میں بھی تبدیلی ممکن بنائی جاسکتی ہے۔ تاہم اس ایپلی کیشنز کے حوالے سے عوام الناس میں مختلف تحفظات بھی ہیں۔آج کل سوشل میڈیا پر ایسے پیغامات اکثر دیکھنے کو ملتے ہیں جن میں فیس ایپ استعمال کرنے والے صارفین کو انتباہ کیا جاتا ہے کہ وہ اس ایپلی کیشن کو صلاحیت رکھنے کی وجہ سے راز داری (Privacy)کے مسائل پیدا کرتی ہے۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ آپ کے اسمارٹ فون میں بہت سی ایپلی کیشنز ایسی ہیں۔ جنہیں آپ نے اپنی گیلری کے ساتھ ساتھ میجز ادر کانٹیکٹس تک رسائی دے رکھی ہے۔
اکثر والین اپنے بچوں کی شکایت کرتے دیکھے گئے ہیں اور پریشانی میں پائے گئے ہیں ان تمام مراحل کو بغور سے دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ جتنا قصور بچوں کا ہوتا ہے اس سے کہیں زیادہ محترم والدین کا قصور ہوتا ہے۔ جو یہ سب کچھ بچوں کو سیکھا اور بتا رہے ہوتے ہیں بعد میں والدین لوگوں کے سامنے رونا پیٹنا اور بچوں کو بُرا بھلا کہتے غصہ ہوتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
محترم والدین! ٹارزن آدھا ننگا رہتا ہے سنڈریلا آدھی رات کو گھر آتی ہے،پنو کیوہر وقت جھوٹ بولتا ہے، آلہ دین چوروں کا بادشاہ ہے، بیٹ مین200میل پر گھنٹہ ڈرائیور کرتا ہے، رومیو اور جولیٹ محبت میں خود کشی کرلیتے ہیں،ہیری پوٹر جادو کا استعمال کرتا ہے، مکی اور منی محض دوستی سے بہت آگے ہیں، سلیپنگ بیوٹی افسانوں جس میں شہزادی جادو کے اثرسے سوئی رہتی ہے،ایک شہزادے کی (Kiss)ہی اسے جگا سکتی ہے ڈمبو شراب پیتا ہے اور تصورات میں کھو جاتا ہے۔ سکوبی ڈو ڈراؤنی خوابیں دیکھتا ہے اور سنو وائٹ7عدد اشخاص کے ساتھ رہتی ہے۔ تو ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے کہ بچے بد تمیزی کرتے ہیں وہ یہ سب کہانیوں اور کارٹونز سے حاصل کرتے ہیں جو ہم انہیں مہیا کرتے ہیں اسکی بجائے ہمیں انہیں اس طرح کی کہانیاں پڑھانی چاہیے مثلاً حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی اپنے آقاؐ کیلئے نہ ختم ہونے والی خدمت اور وفاداری حضرت عمر فاروق ؓ کی بردباری اور عدل و انصاف سے پیار حضرت عثمان غنی ؓ کا شرم و حیا کا معیار، حضرت علی ؓ کی ہمت اور حوصلہ دکھائیں۔ خالد نب ولید ؓ کی برائی سے لڑنے کی خواہش، حضرت فاطمہ زہرہ ؓ کا اپنے والد کیلئے پیار اور ادب، صلاح الدین ایوبی ؒ کی وعدہ کی ہوئی جگہ کیلئے فتح اور سب سے زیادہ ہمیں اللہ، قرآن کریم اورنبی کریم ؐ کی سنت سے پیار محبت سے پڑھانا چاہیے سب سے اہم پہلو یہی ہے ابھی ابھی میں دفاع وطن اوریکجہتی کشمیر کے مظاہرے کے بعد واپس آرہا تھا کہ ہمارے ساتھ میڈیا کا ایک دوست جو اپنے 2عدد چھوٹے بچوں کو (عمر تقریبا5سے 7سال ہوگی)ساتھ لے گئے تھے۔
بڑی بڑی تقریریں جھاڑنے اور ملک پاکستان کو آسمان کی بلندیوں پر لے جانے کے بعد، کشمیر کو آزاد کرانے کے بعد واپس پلٹے ہی تھے کہ گاڑی کے اندر اُس دوست کا چھوٹا بیٹا جو عمر میں 5سال کا ہوگا کچھ گنگنا نا شروع ہو گیا۔ اُس دوست نے اپنے بیٹے سے کہا کہ زرا اونچی آواز میں بولو سب انکل آپکو سننا چاہیں گے۔ تو اُس چھوٹے بچے نے انڈین گانے بولنے شروع کر دئیے۔ ایک کے بعد دوسرا، تیسرا،چوتھا حتیٰ کہ کئی بول دئیے، باپ خوش ہوا، سب گاڑی کے اندر موجود دوستوں کو کہا کہ زور زور سے تالیاں بجاؤ۔ تالیاں بجانے کے بعد ایک دوست نے کہا کہ بیٹا اتنا کچھ آپکو آتا ہے؟ تو اُس 5سال کے بچے نے کہا یہ تو کچھ بھی نہیں انکل؟ تو اُس دوست نے دوبارہ بچے سے کہا بیٹا ذرا پہلا کلمہ تو سناؤ؟بچہ باپ کی طرف دیکھ رہا تھا اور باپ بچے کی طرف، بچے کو پہلا کلمہ تک یاد نہ آیا اور نہ سنا سکا۔ باپ بجائے شرمندگی کے کہنے لگا کہ ابھی ہم یہ سب کچھ بچے کو سکھا رہے ہیں۔ بات نے بڑے بیٹے کو کہا بڑے نے کلمہ سنا دیا۔ بڑے نے گانے نہیں سنائے تھے اور نہ ہی بڑے سے پوچھا تھا۔
یہ ہے ہمارا دین سے پیار؟ وطن دشمنوں سے عقیدت اپنے ملک کا پتہ نہیں، اپنے دین ایمان کی فکر نہیں،چلے ہیں کشمیر لینے، یہ لوگ ملک پاکستان کے مامے بنے ہوئے ہیں۔ اپنے دین ایمان کی فکر نہیں اور پاکستان کو بچانے نکلے ہیں۔ ان جیسے پتہ نہیں کتنے کتے ملک پاکستان کو نوچ رہے ہیں اور اس ملک کی سلامتی کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ آج جو کچھ ہم اپنے بچوں کو سکھائیں گے کل وہ وہی کچھ سکھیں گے۔
دنیا میں اس وقت دو سو سے زائد ممالک ہیں۔ ان میں سے ایک ملک ایسا بھی ہے جو روس سے کم از کم دس گنا چھوٹا ہے۔ لیکن جس کا نہری نظام روس کے نہری نظام سے تین گناہ بڑا ہے۔ یہ ملک دنیا می مٹر کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرے خوبانی، کپاس اور گنے کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھے، پیاز اور دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے پانچویں، کھجور کی پیداوار کے لحاظ سے چھٹے، آم کی پیداوار کے لحاظ سے ساتویں، چاول کی پیداوار کے لحاظ سے آٹھویں، گندم کی پیداوار کے لحاظ سے نویں،مالٹے اور کینو کی پیداوار کے لحاظ سے دسویں نمبر ہے یہ ملک مجموری زرعی پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں بچیسویں نمبرپر ہے۔ اسکی صرف گندم کی پیداوار پورے براعظم افریقہ کی پیداوار سے زائد اوربراعظم جنوبی امریکہ کی پیداوار کے برابر ہے۔ یہ ملک دنیا میں صنعتی پیداوار کے لحاظ سے پچپن ویں نمبر پر ہے۔ کوئلے کے ذخائر کے اعتبار سے سوتویں نمبر پر ہے۔ CNGکے استعمال میں اول نمبرپر ہے۔ اسکے گیس کے ذخائر ایشیاء، میں چھٹے نمبر پر ہیں اور یہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔ لیکن! سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بے غیرت، غدار اور لٹیرے سیاستدانوں کی پیداوار میں پہلے نمبر پر ہے۔ اور یہ ہے مملکتِ خدادادِ پاکستان