اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کی سرکردہ کاروباری شخصیات نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقاتوں میں نیب کے کردار پر سوالات کھڑے کر دیے۔
چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں نے بدھ کو آرمی چیف سے ملاقات کی تھی جب کہ جمعرات کو بزنس کمیونٹی کے رہنماؤں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی۔
آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات میں موجود معروف کاروباری شخصیت زبیر موتی والا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، “جنرل باجوہ کو ہم نے بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل کے حوالے سے تفصیل سے بتایا۔ ہمارے مسائل بڑھتے ہوئی شرح سود سے متعلق ہیں، سیلز ٹیکس کے ریفنڈ کا دیرینہ مسئلہ ہے، پراپرٹی کے لین دین سے متعلق مسائل ہیں اور پھر سب سے زیادہ شکایت نیب کی کارروائیوں سے متعلق تھی کہ اُس کے اہلکار تاجروں کو حراساں کرتے ہیں۔”
انہوں نے بتایا کہ یہ ملاقات بہت مثبت تھی اور کاروباری حضرات کو یقین دہانی کرائی گئی کہ نیب سے متعلق معاملات کو دوہفتے میں حل کیا جائے گا۔ زبیر موتی والا کے بقول آرمی چیف نے کہا کہ یہ ملاقاتیں ہوتی رہنی چاہیے تاکہ بزنس کمیونٹی اور حکومت کے درمیان اعتماد کی فضا قائم ہو۔
ملاقات میں موجود ایک اور کاروباری شخصیت نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ، “ہمیں نیب کی کارروائیوں پر بہت تشویش ہے۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک بڑی کاروباری شخصیت نے ایک وفاقی وزیر کے بھائی کی ممکنہ گرفتاری پر سخت تحفظات ظاہر کیے۔ ہم نے تو کُھل کر سارے مسائل ان کے سامنے رکھ دیے۔ اب دیکھیں کچھ ہوتا ہے یا بات صرف یقین دہانیوں تک ہی رہتی ہے۔”
وزیر اعظم سے ملاقات میں شامل فیصل آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر سید ضیا علمدار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، “ہمیں کہا گیا ہے کہ بجلی اور گیس پر ملنے والی سبسڈی کا مسئلہ حل کیا جائے گا، جو ہمیں وعدے کے مطابق دسمبر تک ملنی چاہیے۔
تاہم حکومت نے پچاس ہزار سے زیادہ کی خریداری پر رجسٹریشن اور شناختی کارڈ کی شرط پر کوئی لچک نہیں دکھائی۔ تو وعدے تو کیے گیے ہیں۔ لیکن میرا یہ کہنا ہے کہ فیصلے تو ہوجاتے ہیں، ان پرعملدرآمد میں بڑا وقت لگ جاتا ہے۔”
تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت تاجروں کو بہت زیادہ ریلف دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
سینیئر صحافی ضیاء الدین کے خیال میں حکومت ایک پریشان کن صورت حال میں ہے، “اگر حکومت تاجروں کو رعایت دیتی ہے، تو آئی ایم ایف کے طرف سے مشکلات ہوں گی اور اگر آئی ایم ایف کی شرائط مانتی ہے، تو ملک میں کاروبار کرنا مشکل ہوجائے گا۔ اور اگر نیب کو کارروائی سے روکا، تو پھر احتساب کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ تو ایک طرح سے حکومت خود پھنس کر رہ گئی ہے۔”