کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لیے سوال یہ ہے کہ کتابوں نے کیا دیا مجھ کو بچوں کی فیس ان کی کتابیں قلم دوات میری غریب آنکھوں میں سکول چبھ گیا
تعلیم یافتہ بیروزگار افراد اس کائنات کے انتہائی محروم طبقات میں شامل ہیں۔ 15.20 سال سکول۔کالج اور یونیورسٹی کی خاک چھان کر ڈگری حاصل کرنے کے بعدجب سفارش اور رشوت کے بغیرکسی تعلیم یافتہ نوجوان کو نوکری نہیں ملتی۔کاروبارشروع کرنے کیلئے وسائل کی عدم دستیابی جس احساس محرومی و مایوسی کوجنم دیتی ہے اس کالفظوں میں اظہار کیا جائے تویہی کہا جا سکتا ہے جوکسی شاعرنے بہت خوب شعر کی صورت بیان کیا۔
کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لیے سوال یہ ہے کہ کتابوں نے کیا دیا مجھ کو
انتہائی محنت اورکوشش کے باوجودجب مجبوروالدین اپنے بچوں کی سکول فیس،کاپی۔پنسل کے اخراجات پورے کرنے سے عاجزآجائیں توکچھ اس قسم کی کیفیت پیداہوجاتی ہے۔
بچوں کی فیس ان کی کتابیں قلم دوات میری غریب آنکھوں میں سکول چبھ گیا
ہرطرف مہنگائی کادوردورہ ہے۔بندہوتے کارخانے اورفیکٹریاں بیروزگاری میں مسلسل اضافے کاسبب بن رہی ہیں۔بڑھتی مہنگائی کی رفتارکایہ عالم ہے کہ غریب توغریب درمیانہ طبقہ بھی اس چکی میں پستاچلاجاتاہے۔اب توجیسے کسی مسیحاکاانتظارہے اس دورکے غریبوں کو۔جب بھی کوئی حکمران غریب کی بات کرتاہے توغریب نم آنکھیں اُٹھاکراسے دیکھتاہے اورتصورکرنے لگتاہے کہ شائدیہی ہے وہ مسیحا۔دورہ امریکہ سے واپس آتے ہی غریب کادردرکھنے والے عوام دوست۔نہایت شفیق۔نرم دل اور رحم دل وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کابینہ اجلاس میں وزراء سے کہاکہ آٹاکسی صورت مہنگانہیں ہوناچاہیے یہ روزمرہ استعمال میں آتاہے۔آٹامہنگاہونے سے غریب پریشان ہوجائیں گے۔شکریہ وزیراعظم عمران خان آپ نے ہم عوام پربہت بڑااحسان فرمادیاہے۔آپ کی بہت مہربانی جوآپ نے غریب کی روزمرہ کی ضرورت آٹے کی قیمت کنٹرول کرنے کاحکم جاری کیا۔عوام کوامید ہے آپ غریب عوام کی روزمرہ استعمال کی دیگراشیاء کی قیمتیں بھی کم کرنے کے نہ صرف احکامات جاری کریں گے بلکہ سختی کے ساتھ اورفوری عمل درآمدبھی یقینی بنائیں گے۔
میرے غریب دوست وزیراعظم جناب عمران خان غریب کی روزمرہ ضروریات میںبجلی۔گیس۔پیٹرول۔چینی۔گھی۔چاول۔آئل۔نمک۔مرچ۔صابن۔سرف۔دالیں۔دودھ۔سبزیاں۔گوشت۔چلیں گوشت رہنے دیں۔پھل۔چلیں پھل بھی رہنے دیں۔پینے کاصاف پانی۔ادویات۔معیاری تعلیم بھی شامل ہیں۔میرے غریب دوست شفیق وزیراعظم ہم نے گزشتہ برس 12 ہزارکی گندم خریدی جوپوراسال آٹاکھانے کے بعدبھی بچ گئی جبکہ خاندان میں شامل والدہ اوربیوی بچوں کی ادویات کی مدمیں ایک لاکھ سے زیادہ خرچ ہوئے۔ ایک دوسال قبل جودوائی 25.30 روپے میں ملتی تھی اب اُس کی قیمت60 سے100روپے تک پہنچ چکی ہے ۔اسی طرح بچوں کی ناقص اورسستے سکول سسٹم کے تحت تعلیم پر ڈیڑھ سے دولاکھ سالانہ خرچ ہوتے ہیں۔بجلی اورگیس کاماہانہ بل اورکرائے کے مکان میں گزربسرکرنے والے مکان کاکرایہ اداکرنے کے بعد آٹا۔چاول۔دال۔سبزی۔گھی۔آئل۔نمک۔مرچ۔صابن سمیت دیگرضروریات زندگی پوری کرنے کیلئے ادھاراٹھانے پرمجبورہوجاتے ہیں۔
میرے شفیق۔رحم دل۔غریب دوست وزیراعظم عمران خان امیدہے آپ آئندہ زیادہ نہیں تو مصنوعی مہنگائی یعنی بجلی اورگیس چوری کابل غریب سے وصول نہیں کریں گے۔ذخیرہ اندوزوں اورحدسے زیادہ منافع خوروں کوغریب۔مزدور آدمی پرظلم نہیں کرنے دیں گے۔پیٹرولم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی کے مطابق کم کرکے غریب۔مزدورکوبھی موٹرسائیکل چلانے دیں گے۔ادویات کی قیمتیں تومیراغریب دوست۔رحم دل۔نرم دل۔شفیق اوررفیق وزیراعظم اتنی کم کرے گاکہ غریب عوام عش عش کراٹھیں گے۔گھی۔آئل۔دالوں۔سبزیوں۔نمک۔مرچ۔صابن اورسرف کی قیمتیں توغریب کیلئے درددل رکھنے والاوزیراعظم اس قدر مناسب کردے گاکہ کوئی مزدورآسنانی سے اپنی ضرورت کے مطابق خریدسکے گا۔یعنی میراغریب دوست وزیراعظم روزمرہ ضرورت کی اشیاء کاحصول 15 سے 20 ہزارماہانہ کمانے والے کیلئے اس قدرآسان بنادے گاکہ اسے اپنی ضروریات کے حصول کیلئے قرض نہیں لیناپڑے گا۔غریب بھی ایم بی بی ڈاکٹرسے علاج کروانے کے قابل ہوجائے گا۔
عام عوام کے بچوں کومعیاری تعلیم کے حصول میں معاشی مشکلات کامسئلہ ختم ہوجائے گا۔یکساں نظام تعلیم کاتومیرے وزیراعظم نے وعدہ کررکھاہے یعنی تعلیم کی اہمیت اورضرورت سے آشناغریب دوست وزیراعظم تعلیم کی مفت اورمعیاری فراہمی جو ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے بالکل فری کردے گا۔یہ غریب عوام کے خواب ہیں جنہیں کوئی حقیقی مسیحاہی تعبیردے سکتاہے۔غریب کیلئے جس درددل کااظہاروزیراعظم عمران خان کرتے ہیں اس پرشک کرنے کی بجائے پرامُیدرہیں اوراپنے منتخب وزیراعظم کواُن کے وعدے یاددلاتے رہیں کہ شائد کچھ علاج ہوغریب کی آنکھوں کاجن میں بچوں کاسکول چبھ گیاہے۔شائد کے روٹی کے چارحرف اکٹھے کرنے کے اسباب پیداہوجائیں۔شائدکے وہ مسیحاہماری زندگی میں رونماہوجائے جوکرپشن ۔چوربازاری کی فصل کاٹ کرعدل وانصاف کے بیج بودے پریادرہے کہ یہ سب غریب کی نم آنکھوں میں تیرتے خواب ہیں حقیقت بہت مختلف ہے۔تازہ ترین خبریہ ہے کہ بجلی مزید مہنگی کر دی گئی ہے۔
اگست کے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت نیپرا نے بجلی کی قیمت میں ایک روپے 66پیسے فی یونٹ کا اضافہ کیا ہے جبکہ اس سے ایک روز قبل بھی بجلی کی قیمت بڑھی تھی۔ مذکورہ اضافے سے صارفین پر 22ارب 60کروڑ کا اضافی بوجھ پڑے گا۔دوسری جانب دوا ساز کمپنیوں نے جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 5سے 7فیصد اضافہ کر دیا ہے۔پاکستانی بیورو آف شماریات کے مطابق مہنگائی کی شرح میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 12.55فیصد اضافہ ہوا ہے۔سبزی،چائے،آٹے،چاول،آلو،تازہ دودھ، دالوں،صابن،سرف،تیل اور گھی کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ گزشتہ برس اسی ماہ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیشن گوئی کی تھی کہ معاملات اسی طرح چلتے رہے تو بہت جلد مہنگائی کی شرح دو گنا ہو جائے گی۔