بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے جنوبی شہر نجف میں مظاہرین اور حکومت کے درمیان ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے جس کے بعد اس شہر میں مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کر دیا ہے۔
عراقی صدر برہم احمد صالح نے سکیورٹی حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ احتجاجی مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلانے سے باز رہیں اور اس ضمن میں حکومت کے احکامات کی پاسداری کریں۔
عراقی حکومت نے سکیورٹی فورسز کی مظاہرین کے خلاف براہ راست فائرنگ کے پے درپے واقعات کے بعد یہ احکامات جاری کیے ہیں اور سکیورٹی فورسز کو مظاہرین پر گولیاں نہ چلانے کی ہدایت کی ہے۔
دریں اثناء عراقی فوج کے کمانڈر انچیف نے دارالحکومت بغداد کے مشرق میں واقع علاقے صدر سٹی سے مسلح افواج کے انخلا کا حکم دیا ہے اور ان کی جگہ اب وہاں وفاقی پولیس کو تعینات کیا جائے گا۔
عراقی فوج نے رات صدر سٹی میں مظاہرین کے خلاف ’’طاقت کے بے محابا‘‘ استعمال کا بھی اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے ذمے دار افسروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
صدر سٹی میں عراقی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ اور مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں پندرہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔پولیس اور فوج نے دو مقامات پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے تھے اور براہ راست گولیاں چلائی تھیں۔ یہ علاقہ شعلہ بیان بااثر شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔