لمبرگ (اصل میڈیا ڈیسک) ابتدائی طور پر یہ بالکل ایک عام سا ٹریفک حادثہ تھا۔ تاہم اب ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں، جن میں اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیا جا رہا ہے۔ کیا ٹرک کے شامی ڈرائیور نے دانستہ طور پر کاروں کو ٹکر ماری؟
جرمن صوبے ہیسے کے شہر لمبرگ میں ٹرک کے اس حادثے کا پس منظر معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ٹرک کے زیر حراست ڈرائیور کا تعلق شام سے ہے اور وہ 2015ء میں جرمنی آیا تھا اور 2016ء میں اسے جرمنی میں محدود قیام کا اجازت نامہ دیا گیا تھا۔ یہ شامی شہری ایک چوری شدہ ٹرک کے ساتھ لمبرگ کے مرکز میں داخل ہوا اور اس نے آٹھ کاروں کو روند ڈالا۔ پولیس کے مطابق اس واقعے میں کم از کم نو افراد زخمی ہوئے، جن میں ٹرک ڈرائیور بھی شامل ہے۔
فرینکفرٹ شہر کے مستغیث اعلی آلیکزانڈر بادلے نے کہا کہ اس واقعے کی ابھی تفتیش جاری ہے اور تمام پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ تفصیلات سے آگاہ کیا جاتا رہے گا۔ ذرائع ابلاغ کے متعدد اداروں نے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ایک دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ تاہم اس کی ابھی تک تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔ جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اس واقعے پر کہا،” ابھی تفتیش جاری ہے اور میں ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا کہ اس واقعے کا پس منظر کیا ہے۔
ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق زیر حراست ٹرک ڈرائیور کے سلفی شدت پسندوں یا دیگر عسکریت پسند تنظیموں سے کوئی روابط ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ستائیس سالہ اس شامی باشندے نے ابھی تک کوئی بیان بھی نہیں دیا ہے۔
اخبار فرانکفرٹر نوئے پریسے کے مطابق اس ٹرک کے اصل ڈرائیور نے بتایا کہ وہ ایک ٹریفک سگنل پر کھڑا تھا کہ ایک نامعلوم شخص نے دروازہ کھولا اور اسے بڑی بڑی آنکھوں کے ساتھ گھورا،”میں نے اس سے کہا کہ تمہیں کیا چاہیے؟ اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔ میں نے اپنا سوال دھرایا۔ پھر اس نے مجھے ٹرک سے کھینچ کے باہر نکال دیا۔‘‘
اسی اخبار نے عینی شاہدین کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس واقعے کے بعد وہاں موجود افراد نے زخمی ہونے والے ٹرک ڈرائیور ابتدائی طبی امداد فراہم کی تھی۔ راہگیروں کے مطابق ٹرک ڈرائیور نے متعدد مرتبہ اللہ اللہ کہا تھا۔