واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’ہم داعش کو 100 فی صد شکست دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ اب شام میں ترکی کے زیر اثر علاقے میں ہمارا کوئی فوجی نہیں ہے۔ ہم نے اپنا کام بالکل ٹھیک طریقے سے انجام دیا ہے! اب ترکی کردوں پر حملہ کر رہا ہے جو 200 سال سے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔‘‘
ٹرمپ نے ٹویٹر پیغام میں مزید کہا کہ ’’ہمارے پاس تین میں سے ایک آپشن ہے ہزاروں فوجی بھیجنا، یا ترکی کو معاشی طور پر تباہ کرنا اور اس پر پابندیاں عاید کرنا، یا ترکی اور کردوں کے مابین ثالثی کرنا!۔‘‘
خیال رہے کہ امریکی صدر کی طرف سے چوبیس گھنٹوں میں ترکی کو یک دوسری وارننگ ہے۔ انہوں نے ایک روز قبل ایک بیان میں انقرہ کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے شام میں فوجی کارروائی میں حدود سے تجاوز کیا تو ترکی معیشت تباہ کر دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ “ترکی طویل عرصے سے کردوں پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا مگر ان کی جنگ نئی نہیں۔ وہ ایک طویل عرصے سے لڑ رہے ہیں”۔
ٹرمپ نے کہا کہ ترک حملے کے علاقے کے قریب ہمارا کوئی فوجی نہیں ہے۔ میں لامتناہی جنگوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ فریقین سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔