ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں چشمہ امن نامی آپریشن کا مقصد ہماری جنوبی سرحدوں کو دہشت گردوں سے پاک بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام کی صورت حال پر تماشائی بننے والی ترکی پر تنقید کرنے والے ذرا اپنےضمیر کو ٹٹولیں۔
صدر ایردوان نے اپنی پارٹی کے ضلعی صدور کے اجلاس سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کاروائی کا مقصد شام کی علاقائی سالمیت اور اس سے سیاسی ڈھانچے کو برقرار رکھنا ہے ، وہاں اس وقت دنیا کی بیشتر طاقتیں عسکری مقابلے بازی کی دوڑ میں مصروف ہیں لیکن ترکی اپنی بقا کے تحفظ کےلیے اس آپریشن کو نا گزیر سمجھتا ہے اور ان تمام اعتراضات کے بے معنی مانتا ہے۔
یورپی یونین پر تنقید کرتےہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آپریشن کو جارحیت قرار دینے والے اگر بہتر سمجھتے ہیں تو اپنے دروازے کھولیں ہم ترکی میں موجود 3٫6 ملین شامیوں کو آپ کے حوالے کر دیتے ہیں،ہمیں ان مہاجرین کی مددکےلیے 3 ارب ڈالر دینے کا آپ کا وعدہ جھوٹا نکلا ۔
صدر نے کہا کہ ہم دہشت گرد تنظیموں پی کےکے اور داعش کے خلاف با وقار انداز سے یہ آپریشن جاری رکھیں گے۔ یورپ یہ بات یاد رکھے کہ فرانس ، ہالینڈ اور جرمنی سے کثیر تعداد میں داعش کے ارکان شام پہنچے، دوبارہ کہتا ہوں کہ یہ آپریشن شامی کرد بھائیوں کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شامی عوام کے لیے ہمارے دلوں میں محبت ڈھکی چھپی بات نہیں ،ہماری پریشانی شام پر قابض داعش ،پی کے کے اور ان جیسی دہشت گرد تنظیمیں ہیں، شام کی سالمیت،ان کے مال وملک پر ہماری نظر نہیں ، اب تک اس کاروائی کے دوران 109 دہشتگرد مارے جا چکے ہیں۔
صدر نے امریکہ اور نیٹو کے تمام رکن ممالک سے کہا کہ تنظیم کے 5 ویں قانون کے تحت بطور نیٹو رکن ہمارا یہ حق بنتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ نیٹو ممالک ترکی پر حملوں کے خلاف آواز بلند کریں۔