اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ایران اور سعودی عرب میں مصالحت کرانے کا عزم لیے وزیراعظم عمران خان تہران پہنچ گئے، ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ائیرپورٹ پر ان کا استقبال کیا. وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، معاون خصوصی زلفی بخاری اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
وزیراعظم عمران خان دورے کے دوران ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور صدر حسن روحانی سے ملاقات کریں گے جن میں دونوں ملکوں کے مابین برادرانہ تعلقات کے علاوہ خطے کے سکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق ایران میں ملاقاتوں کے دوران وزیراعظم امن و سلامتی اور باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ عمران خان سعودی عرب اور ایران کے مابین کشیدگی کم کرانے کیلئے تبادلہ خیال کریں گے جبکہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے متعلق بھی ایرانی قیادت کو آگاہ کریں گے۔ یہ عمران خان کا ایران کا دوسرا دورہ ہے۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان رواں سال اپریل میں بھی ہمسائے ملک کا دورہ کر چکے ہیں۔
دوسری طرف وزیراعظم منگل کو سعودی عرب بھی جائیں گے، عمران خان کا ایک روزہ دورہ سعودی عرب ہو گا، وزیراعظم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ وفاقی کابینہ اجلاس کی تاریخ بھی دورہ سعودی عرب کے باعث تبدیل کردی گئی، وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کے بجائے پیر کے روز ہو گا۔
یاد رہے کہ نیو یارک میں یو این جنرل اسمبلی کے دوران وزیراعظم کے خطاب سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان سے ملاقات کی تھی، اور ان سے کہا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کی کشیدگی کو کم کرنے اور معاملات کو سلجھائیں۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اس وقت کہنا تھا کہ ایران کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سے ساتھ مدد مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ایران، سعودی عرب معاملات کو سلجھائے اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کم کرے۔ ایران کی صورتحال پر وزیراعظم کی پالیسی واضح ہے، ایران پر بغیر کسی سوچے جنگ شروع کی جاتی ہے تو وہاں (تہران) میں حالات خراب ہو جائیں گے، ہم پہلے ہی مغربی سرحد کی طرف مصروف ہیں، ہم ہر گز نہیں چاہیں گے کہ ایران کے بارڈر کے حالات خراب ہوں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان ایران سعودی معاملات کو سلجھائے۔
واضح رہے کہ نیو یارک روانگی سے قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کو سعودی عرب کے دورے کی دعوت تھی اس دوران ایک اہم میٹنگ ہوئی تھی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا تھا، اس دوران اطلاعات آئی تھی کہ سعودی ولی عہد نے بھی خواہش کا اظہار کیا تھا کہ عمران خان سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی اس وقت بڑھی جب سعودی آئل تنصیبات پر 8 ڈرونز نے حملے کیا اور اس دوران آئل سپلائی بند رہی، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ میں ایران کے ساتھ لڑائی نہیں چاہتا، جنگ عالمی معیشت کو برباد کر دے گی۔
امریکی خبر رساں ادارے نیو یارک ٹائمز نے خبر دی کہ پاکستان اور عراق ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنے اپنے ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔ ایک پاکستانی اہلکار نے شناخت مخفی رکھتے ہوئے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے عمران خان کو بتایا کہ جنگ نہیں چاہتے۔ محمد بن سلمان نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے ثالثی کرنے کی درخواست کی تھی۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کے چند روز بعد عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے بھی سعودی ولی عہد سے ملاقات کی تھی۔ عراقی ذرائع کے مطابق بھی سعودی عرب نے ایران کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے لیے عراقی وزیر اعظم سے بھی کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔ عبدالمہدی نے محمد بن سلمان اور صدر روحانی کو بغداد میں براہ راست ملاقات کی تجویز بھی دی تھی۔