سنو عمران خان سنو

Kashmir Freedom

Kashmir Freedom

تحریر : شاہ بانو میر

کشمیر دل بھی ہے جاں بھی
لیکن
دل نہ چلے تو جیتا ہوا جسم میت ہے
پھر
آج دو ماہ سے اپنی شہہ رگ اور دل کے بغیر ہم کیسے جی رہے ہیں
اسی سے ثابت ہوتا ہے
کہ
کشمیر سے ہمارا لگاؤ پیار بہت تو ہے
لیکن
معاملہ کشمیر کا ہو اور اسے شہہ رگ ہم قرار دیں
شہہ رگ ہماری
کسی کی قید میں
اور
ہم زندہ ہیں
ملک کے ایک حصے میں انسانی ہاتھوں کی زنجیر بن رہی ہے
عمران خان بھی شامل ہیں
سوال یہ ہے کہ
یہ سب فلمی سین مشہوریاں ہیں
بین لاقوامی میڈیا دکھائے گا
عمران خان کی تو واہ واہ ہو گئی
باجی فردوس کو موقعہ مل ہی گیا
ٹی وی پر آکر قوم کو بورکرنے کا
کشمیریوں کو کیا ملا؟
کیا مقید مبحوس قومیں ایسے مظاہروں سے آزاد ہوتی ہیں؟
جن میں کوئی جان نہیں محض نمائشی تیاریاں لش پش کرتے لوگ اور فُل میک اپ سے مزین عورتیں
اپنے گھر میں ایک موت ہو تو مدتوں نہ رنگ اچھے لگتے ہیں اور نہ ہنسی مذاق
کیونکہ
کشمیر جا سانحہ پاکستان میں نہیں ہے
لہٰذا
سب کچھ رہا ہے سچائی اور درد کی کمی ہمیشہ رہی ہے
سیاسی بیانات کے کھیل اور بڑ بولوں کی باتیں
اتنی باتیں کہ اب تو تھوبڑوں سے نفرت ہونے لگی ہے
آج ہاتھوں کی اس زنجیر کے ساتھ
اسی ملک میں لائن آف کنٹرول پر بھی ایک واقعہ رونما ہو رہا ہے
جہاں حکومتی رکاوٹوں سے انکاری لوگ بھاری تعداد میں اسے عبور کر کت اپنوں کی مدد کو جانا چاہتے ہیں
اتنے دنوں کے دلاسے ان کے ضبط کو توڑ گئے
یہ ہے اصل کشش درد تڑپ
اتنے دن ہو گئے انتظار کرتے کہ کب اسلحہ بارود چلے گا
آج مایوس وہ نہتے ہی کفن باندھ کر چل ہڑے
واضح ہو گیا
“” جس کا درد اس کادرد باقی سب تماشہ “”
یہ ہیں کشمیری اصل کشمیری
جن کی شہہ رگ کو کاٹا گیا
اور
وہ زخم خوردہ نہ کھا رہے ہی نہ پی رہے ہیں
سکون ان کی زندگی سے رخصت ہو گیا
یہ ہیں وہ جو ہم میں سے نہیں ہیں
اصل غمزدہ جن کے دن کے چین راتوں کی نیندیں حرام ہیں
جن کی مائیں بہنیں دس لاکھ درندوں کے حصار میں مر رہی ہیں
کیسے یہ کچھ کھا سکیں گے
دوسری جانب اللہ کو حاضر ناظر جان کر ہم سب یہ کیاکہہ سکتے ہیں
ہمارے ہاں کوئی تقریب کشمیر کے سانحے پر ملتوی ہوئی ہے
اور
ہمارے کچن ٹھنڈے ہؤئے
لہٰذا
کشمیر والوں کا اصل دکھ انہی کا ہے
اور
کشمیربھی ان کا ہی ہے
انہیں نہ تلوار چاہیے نہ بندوق نہ ہی وہ مورچہ بند ہیں
یہ ہوتا ہے حال جب قیامت خود پر ٹوٹتی ہے
آج وہ امن کی زنجیرسےلاتعلق ہیں
وہ کشمیر اپنے لئے چاہتے ہیں
جو ان کا یو
لیکن
اس وقت اپنیّ لاچاری کے باعث وہ بڑے بھائی پاکستان سے مدد کے خواہاں ہیں
کہ
دیا بھر میں مؤثر انداز سے کشمیریوں کی آواز کو پہنچایا جا سکے
اپنی ذات کی کمی اور بیچارگی کے لیے وہ ہمارے ساتھ کے متمنی ہیں
بلکہ ماضی کے اسلام کی طرح ایک مومن کی کمزوری کو دوسرے مومن کا اپنی طاقت سے دور کرنا ہے
تا کہ امت مسلمہ دنیا کے نقشے پر ایک اور نیا اسلامی ملک لا کر انقلاب بپا کرے
کشمیر کو پاکستان بنانے کا نعرہ اٹھائیں
جیسے قبیلہ قریش اپنی نفری کی وجہ سے تو کمزور تھا
لیکن
مکہ کی عظمت کی دھاک تمام قبائل پر تھی
جس کی سرپرستی قریش کے پاس زمانہ قدیم سے تھی
مکہ کے گرد بسنے والے تمام چھوٹے چھوٹے قبائل
اس کی اہمیت کو اور حرمت کو تسلیم کرتے تھے
قریش نے تمام چھوٹے قبائل سے معاہدے کر رکھے تھے
کہ
جنگ میں سب اس کے اتحادی بن کر ساتھ دیں گے
یوں قریش طاقتور حیثیت میں ابھرتا تھا
پاکستان کو بھی یہی کرنا چاہیے
آزاد حیثیت میں کشمیر کو دوست رکھے اور مشکل وقت کا ساتھی
دنیا میں بھارت پاکستان کی کشمیر ایشو کو
کمزور اسی لئے کرنے میں کامیاب ہے کہ
کشمیر سے دو آوازیں اٹھ رہی ہیں
ایک حصہ کشمیر کو شہ رگ کہہ ریا ہے
دوسری جانب پرزور بیانیہ آ رہا ہے
کہ
کشمیر کو پاکستان کی صرف سفارتی سطح پر مدد چاہیے
کشمیرکو کشمیر بننے دیجیے
اس سوچ پر اٹھتے قدم پیچھے نہ کیجیے
بلکہ
اور تیز کیجیے
اہم معاملات پر سست روی تاریخی شکست سے دوچار کر دیتی ہے
کشمیری
اپنا کشمیر آباد کریں
ہم اسی میں شاداں و فرحاں ہیں
ہم ہمیشہ ان کے ساتھ ہیں
میرے رب
ہم سب کیلیے راستے نکال
کشمیر کو آزاد کشمیر بنا دے
آمین
معاملات کو دنیا کے سامنے پیش کریں
کہ ملک بھر سے شور ہوا دنیا جہاں کو ہم نے جادوگری سے مسحور کیا
لیکن
ہوا کیا
سنڈریلا کے 12 بجتے ہی ہماری تقریر کا سحر نو دو گیارہ؟
دوسری جانب غیر ملکی چینلز دیکھیں
انسانی ہمدردی کی مثال انسانوں سے اوپر اٹھتی ہوئی
جانوروں تک جاتی ہوئی دکھائی دے گی
ہر پانچ منٹ بعد کبھی بھالو کبھی ہاتھی کبھی کنگرو کو بچانے کی
مہم چلانے والے ان کی نسل کی نایابی کو روتے رہتے ہیں
یہ جانوروں کیلئے بہترین سہولیات سے مرصع ادارے بنا کر انکی بحالی کےلیے کام کر رہے ہیں
کیوں؟
یہ امیر ممالک ہیں بہت حساس انسان ہیں
جن کے دل کشمیر کی بھوک اور اموات پر نہیں دکھتے
صرف
بے زبان جانوروں کے لئے آنسو گرتے ہیں
درد رکھتے ہیں
اُن جانوروں کیلئے
جن کا کوئی کنبہ نہیں
جن کا کوئی بچہ دو ماہ سے سکول جانے سے محروم نہیں
جن کے جاں بلب کسی مریض کو دوا نہیں ملی
ان جانوروں کی بیٹیاں نہیں
جو اجتماعی زیادتیوں کے بعد زندہ درگور ہو جاتی ہیں
یہ وہ جانور ہیں جن کے نام نہیں
شناختی کارڈ نہیں
گھر نہیں
خاندان نہیں
تعلیمی قابلیت نہیں
معاشرے کی ترقی میں کوئی کردار نہیں
مگر
کیوں کہ یہ سب
ان تہذیب یافتہ مہذب اعلیٰ تعلیم یافتہ انسانوں کے لئے اہم ہیں
لہٰذا
ہزاروں ڈالرز سے ان کو بچایا جا رہا ہے
وہ ہزاروں ڈالر اس وقت کشمیر کے
نادارمفلس بھوکے لوگوں پر صرف کر کے
اصل انسانی خدمت نہیں کی جا سکتی
ایسا کوئی سوچتا بھی نہیں ہوگا
دنیا آج صرف تجارتی منڈی ہے
ہر جنس جس میں مرد عورت جانور چیزیں ہیں
ہر ایک کی قیمت اس کی ویلیو کے حساب سے لگائی جاتی ہے
ایسے میں تاجر غریب لاچار کشمیر کیلئے اپنی جمع پونجی کیوں خرچ کریں
اپنا سبق تو وہ بھول گئے
جن کی بھولنے نے آج امت مسلمہ کو درگور کر دیا
یہ حکم تو السلام نے مسلمانوں کو دیا تھا
اللہ کی راہ میں ایک لگاؤ دس کماؤ گے
یہ سبق ہم بھول گئے
اللہ نے فرمایا
قرضہ حسنہ دو
ایسے لوگوں کی مدد کرو جن کے چہرے ان کی غربت ظاہر نہی کرتے

کہاں گئے وہ
شعور کی نگاہ سے بھوکے کو پہچان لینے والے امت کے مجاہد
عمران خان علم سے دور ہو
عمل سے خالی ہو
محض چند باتیں سیکھنے سے ریاست مدینہ نہیں بنتی
اخلاص شکر صبر برداشت محنت اور ریاضت کا سفر ہے معرفت کا سفر ہے
کیسے کاٹ سکو گے چِلّہ تو ہے نہیں چالیس دن بعد کامیابی
بنانا چاہتے ہو تو سب سے پہلے چلے ختم کرو
یہ ثانوی عارضی کامیابی کے سلسلے ہیں
اصل ملک بدلنا ہے تو اصل جی جان سے محنت کرو
مجاہدانہ مومنانہ
اشنان اور چلہ کشی والی نہیں
اصحاب صّفہ کو تلاش کرو
اس چبوترے کی تعمیر کرو
جہاں سے مدینہ کے والی نے درس کا سلسلہ شروع کیا تھا
چند اولوالعزم غریب خستہ حال لوگوں کے ساتھ
جو تلاش معاش کیلئے کہیں نہیں جاتے تھے کہ درس نہ رہ جائے
جو کوئی دیوار پر رکھ جاتا صبر شکر سے کھا لیتے
انہوں نے غربت میں صبر شکر کے ساتھ تعلیم لی
نفس امارہ کو نفس مطمئینہ بنانا سیکھا
قلب اثیم کو شیطان سے نجات دلا کر قلب سلیم کا مرتبہ عطا فرمایا
یوں اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے
سبحان اللہ
بھوکےییٹ جب دشمن نے للکارا تو 313 نے
خود سے دوگنے لوگوں کو مار کر تاریخ رقم کی
عمران خان
علاقے دشمنوں سے چھیننے کیلئے تقاریر مشاورت نہیں
جھاد کرنا پڑتا ہے
برداشت صبر اور خاموش رہنا خود سیکھو اور ان کو بھی سکھاؤ
تم کہتے ہو ملک بدلو گے نظام بدلو گے
نہیں بدل سکو گے
قرآن کا ترجمہ بنیادی شرط ہے
بغیر بنیاد کے
کبھی دسواں زینہ پہلے پر جوڑ دو گے
تو کبھی پہلا زینہ دسویں پر جوڑ دو گے
نتیجہ لاحاصل جدو جہد
قرآن ترتیب ہے
سلیقہ ہے
حکمت ہے
مؤثر کاری وار ہے
قرآن کے مشکل اسباق کو آسان کرنے کیلئے
آسان تفسیر
احادیث ہیں
ان کے ساتھ صحابہ کرام کا مبارک عمل
ملک بدلنا ہے تو یہ تین کام کرنے ہوں گے
نہ صرف ملک مثال بنے گا
گمشدہ امت راستہ پا لے گی
جو اجر ہوگا
اس کا تصور کوئی نہیں کر سکتا
سکول کالج یونیورسٹی
قرآن ترجمہ حدیث لازمی قرار دے دو
غیروں کی بہت غلامی کی لباس میں بےحیائی لے آئے ڈرامے فحش ہو گئے
گھریلو ادب تباہ کر کے ہمیں آخر ان قرضوں کی آڑ میں ۤ کیا ملا؟
بربادی ذلت تباہی
آخر سوچتے کیوں نہیں سب
کہ
اپنی جھونپڑی محل سے بہتر ہے
ہم جیسے تھے ویسے اچھے ہیں
میری وہ کل کی سادگی آج کی اس
بے تکی فیشن انڈسٹری سے بہتر تھی
جہاں قدر تھی پہچان تھی رشتے تھے
غیرت تھی
آج وہ ماحول ہوتا تو کشمیر اکیلا نہ ہوتا
ملک کا ہر غیرت مند اب تک کشمیر کیلیے نکل چکا ہوتا
سنو عمران خان
سمجھو عمران خان
لے آؤ واپس اپنا اصل
جو ہمارا ہے
سنو عمران خان
جبھی ملے گا فلسطین جبھی ملے گا
کشمیر
نسلیں دعائیں دیں گی
قائم کردو
ترجمہ سے قرآن ٌ
کہ ظالم کا کسی بچے پر ظلم
ایک بار تو قرآن اسکو روکے گا
اس کے علاوہ سزا کے قوانین چائنہ سے لے لو ملائیشیا سے لے لو
ناکام ہو ناکام ہو
اس لئے کہ
گھر گھر کتاب ہدایت حدیث صحابہ کا عمل موجود ہے
ایسے میں کمیونسٹ سے متاثر ہو کر ان کو پسند کرنا
صرف دین سے دوری کا رد عمل ہے
ہر جرم کی سزا قرآن میں تفصیل سے موجود ہے
بلکہ
انجیل اور تورٰت کے ساتھ ملا کر قرآن کی سزا کوافضل بیان کیا گیا
راستے کا تعین کر لو
اسلام یا مغرب
دین پڑہنا ہے تو
بنی اسرائیل کی طرح آسان نہیں لینا
بلکہ
مشکل اور مکمل کا مکمل لینا ہوگا
تب بدلے گا یہ ملک تب بدلے گا نظام
ہم ہوں گے اس قابل کہ
کشمیر کے چپے چپے کی حفاظت کرسکیں گے
عمران خان نہیں بدل سکو گے اس ملک کو
جب تک اصحاب صفّہ کا حلقہ قائم نہیں کرو گے
مطالعہ کرو اوراسلام کا کھویا ہوا وقار
پاکستان سمیت امت مسلمہ کو لوٹا دو
کشمیر پر سیاست ختم کرو
ان کی آواز کے ساتھ آواز ملاؤ
زمین پر گونجتی کشمیریوں کی اٹھتی دلوں کو دہلاتی چیخوں کو سنو
کشمیر ایک بار آزاد کروا دو
وہ جو کشمیریوں کا کشمیر ہو
شہیدوں کا فخر ہو
جنت بے نظیر ہو
کشمیر ہو

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر