میڈرڈ (اصل میڈیا ڈیسک) اسپین نے ترکی کو اسلحہ اور فوجی سازوسامان کی برآمدات بند کر دی ہیں۔اس نے یہ فیصلہ ترکی کی شام کے شمال مشرقی علاقے میں کردوں کے زیر قیادت فورسز کے خلاف فوجی کارروائی کے ردعمل میں کیا ہے۔اس سے پہلے دو اور یورپی ملک فرانس اور جرمنی نے بھی ترکی کو فوجی سازوسامان برآمد نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسپین کی سوشلسٹ حکومت نے ترکی سے شام میں فوری طور پر فوجی کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا ہے ۔اس کا کہنا ہے کہ ’’اس سے علاقائی استحکام خطرے سے دوچار ہوگیا ہے ، مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہو اہے اور شام کی علاقائی سالمیت کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔‘‘
ہسپانوی وزارت خارجہ نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ اسپین اپنے یورپی یونین کے شراکت داروں کے ساتھ رابطے کے تحت ترکی کو ایسے فوجی آلات برآمد کرنے کے اجازت نامے جاری نہیں کرے گا، جنھیں شام میں فوجی کارروائی میں استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔‘‘
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ’’ ترکی کے سکیورٹی سے متعلق جائز تحفظات کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سےدور کیا جانا چاہیے اور اس کے لیے فوجی کارروائی نہیں کی جانی چاہیے۔‘‘
اسٹاک ہوم میں قائم تحقیقاتی ادارے انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اسپین 2008ء سے 2018ء تک ترکی کو اسلحے کا پانچواں بڑا برآمد کنندہ ملک رہا ہے۔امریکا ، جنوبی کوریا ، جرمنی اور اٹلی ترکی کو اسلحے کے بڑے برآمد کنندہ چار دوسرے ممالک ہیں۔
برطانوی و زیر خارجہ ڈومینک راب نے بھی آج یہ اعلان کیا ہے کہ برطانیہ ترکی کو ایسے آلات برآمد کرنے کے لائسنس معطل کردے گا ، جنھیں شام میں فوجی کارروائیوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔فرانس اور جرمنی کے علاوہ متعدد یورپی ممالک پہلے ہی ترکی کو اسلحہ اور فوجی آلات برآمد کرنے پر پابندیاں عاید کرچکے ہیں ۔
ترکی نے گذشتہ بدھ کو شام کے شمال مشرقی علاقے میں کردوں کے زیر قیادت شامی جمہوری فورسز ( ایس ڈی ایف) کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔اس کی برّی فوج شامی باغیوں کے ساتھ مل کر کردوں کے خلا ف زمینی کارروائی کررہی ہے اور اس کے لڑاکا طیارے کردوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کررہے ہیں۔بین الاقوامی سطح پر اس فوجی کارروائی کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے اور ترکی سے فوری طور پر شامی کردوں کے خلاف جاری حملے روکنے کے مطالبات کیے جارہےہیں۔