واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوآن کو 9 اکتوبر کو ایک مکتوب بھیجا گیا تھا جس میں انہیں شمالی شام میں کردوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کرنے کے فیصلے سے باز آنے کو کہا گیا تھا۔ اس مکتوب میں صدر ٹرمپ نے ایردوآن کو خبر دار کیا تھا کہ شام میں ترکی کی فوجی کارروائی بہت بڑی حماقت ہوگی جو انقرہ کی معیشت کو تباہ کردے گی۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری مکتوب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترک ہم منصب کو لکھا ہے کہ ‘محترم صدر: آئیے ایک اچھے معاہدے پر کام کریں! آپ ہزاروں افراد کے قتل کے ذمہ دار نہیں بننا چاہتے اور میں ترکی کی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار نہیں بننا چاہتا اور میں یہ سب کروں گا۔ پادری برونسن کے حوالے سے میں نے پہلے ہی آپ کو ایک چھوٹا سا نمونہ دیا تھا’۔
میں نے آپ کے کچھ مسائل حل کرنے کے لیے سخت محنت کی۔ دنیا کو مایوس نہ کریں۔ آپ بہت کچھ کرسکتے ہیں۔
انہوںے مزید لکھا کہ کرد فورسز کے مظلوم کمانڈر آپ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ وہ غیر مسبوق پسپائی کے لیے بھی تیار ہیں۔ میں چپکے سے اس کے خط کی ایک کاپی منسلک کرتا ہوں جومُجھے ابھی موصول ہوا۔
تاریخ آپ کو مثبت طور پر دیکھے گی اگر آپ اسے صحیح اور انسانی طریقے سے کرتے ہیں۔ شام میں فوجی کارروائی کا نتیجہ غلط نکلے تو آپ کو شیطان کی طرح دیکھا جائے گا۔سنگ دل آدمی اور احمق نہ بنو!
میں تمہیں بعد میں کال کروں گا۔ میں جلد آہی آپ سے رابطہ کروں گا۔
امریکی وزیرخزانہ سکریٹری اسٹیو منوچن نے بدھ کے روز کہا کہ اگر ترک افواج شمالی شام میں اپنی کارروائی روکنے پر راضی نہیں ہوئی تو امریکا انقرہ پر اقتصادی دباؤ بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
منوچن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر جنگ بندی نہ کی گئی تو ترکی اضافی پابندیوں کا سامان کرنے کے لیے تیار رہے۔
ٹرمپ نے بدھ کو دھمکی دی تھی کہ اگر انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردوآن اور امریکی نائب صدر مائیک پینس کے مابین ملاقات کام نہیں کرتی ہے تو ترکی پر پابندیاں عائد کی جائیں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ترکی کے خلاف منصوبہ بند پابندیاں تباہ کن ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ترکی اور شام شمالی شام میں کشیدگی نہیں بڑھائیں گے۔
اطالوی صدر سرجیو ماتاریلا کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے ترکی کو شام میں فوجی کارروائی کے لیے کوئی گرین سگنل نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر روس دمشق کی مدد کرتا ہے تو یہ کوئی غلط نہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ترکی میں موجود امریکی اسلحہ محفوظ ہاتھوں میں ہے۔