مقبوضہ بیت المقدس (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو ایک مرتبہ پھر نئی مخلوط حکومت کی تشکیل میں ناکام رہے ہیں اور انھوں نے اب اس مقصد کے لیے کوششیں ترک کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
نیتن یاہو کے زیر قیادت دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت لیکوڈ نے گذشتہ ماہ اسرائیل میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں صرف 32 نشستیں حاصل کی تھیں۔ نیتن یاہو دوسری مرتبہ دوسری پارلیمانی جماعتوں سے مل کرحکومت سازی کے لیے درکار اکسٹھ ارکان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔اب انھوں نے کہا ہے کہ وہ نئی کابینہ کی تشکیل کے لیے حاصل مینڈیٹ واپس صدر ریو وین ریولین کو سونپ رہے ہیں۔
صدر ریولین نے ان کے اس فیصلے کے بعد کہا ہے کہ وہ اب مختلف سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں گے اور انھیں بتائیں گے کہ وہ نیتن یاہو کے سیاسی حریف بینی گانتز کو وزیراعظم نامزد کرکے نئی حکومت کی تشکیل کی ذمے داری سونپنا چاہتے ہیں۔
اسرائیل میں سترہ ستمبر کو منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں بینی گانتز کی وسطی نظریات کی حامل جماعت بلیو اور وائٹ نے 33 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔اسرائیلی صدرریولین نے ان انتخابات کے بعد بنیامین نیتن یاہو کو پانچویں مدت کے لیے وزیراعظم نامزد کرکے نئی حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی تھی اور انھیں اس مقصد کے لیے اٹھائیس دن کی مہلت دی تھی ۔
نیتن یاہو اور بینی گانتز نے گذشتہ ماہ مخلوط حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات کیے تھے لیکن ان کے درمیان کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا۔اس پر انھوں نے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔
اگر اب بینی گانتز نئی کابینہ کی تشکیل میں ناکام رہتے ہیں تو پھر اسرائیلی صدر پارلیمان سے کہیں گے کہ وہ وزارت عظمیٰ کے لیے کسی ایسے امیدوار کے نام پراتفاق کرے جس کو 120 میں سے 61 ارکان کی حمایت حاصل ہو۔
اسرائیلی فوج کے سابق سربراہ بینی گانتز کو پارلیمان کے 54 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ ان میں دس کا تعلق عرب جماعتوں سے ہے۔ان کا کہنا ہے کہ وہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے بینی گانتز کی حمایت تو کریں گی لیکن وہ ان کے زیر قیادت حکومت کا حصہ نہیں ہوں گی۔