اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آزادی مارچ کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا تاہم اپوزیشن ڈی چوک اسلام آباد پر جلسے کے مطالبے سے دست بردار ہو گئی اور آزادی مارچ جناح ایونیو تک آنے کی اجازت مانگ لی۔
حکومت اور اپوزیشن کے مابین ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دور میں بھی تاحال کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور دونوں کمیٹیاں اپنی اپنی تجاویز ایک دوسرے کو پیش کر رہی ہیں لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی ڈی چوک اسلام آباد پر جلسے کے مطالبے سے دست بردار ہوگئی ہے اور اس نے آزادی مارچ کو جناح ایونیو تک لانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے جس پر حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان سے مشاورت کی ہے۔
قبل ازیں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور کے بعد دونوں کمیٹیوں کے ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں حکومتی رکن پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ بڑے اچھے ماحول میں ملاقات ہوئی، ہم نے اپنی اپنی تجاویز ایک دوسرے کے سامنے پیش کیں اور ہم نے اپوزیشن کو لیڈرشپ سے مشاورت کے لیے کہا ہے۔
رہبر کمیٹی کے رہنما اکرم درانی کا کہنا تھا کہ حکومت کی سینئر قیادت آئی اور اچھے انداز میں مذاکرات ہوئے اور آپس میں کافی باتیں طے کرلی ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات میں وزیراعظم کے استعفے پر کوئی بات نہیں ہوئی بلکہ آزادی مارچ کے مقام پر تجاویز دی گئیں۔
رہبر کمیٹی کا مطالبہ تھا کہ آزادی مارچ کو ڈی چوک تک آنے کی اجازت دی جائے جب کہ حکومتی کمیٹی نے ہائی کورٹ کا فیصلہ دکھاتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلوں کے مطابق ڈی چوک پر احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی، حکومت پریڈ گراؤنڈ میں احتجاج کی اجازت دینے پر تیار ہے۔