تم بزدل نہیں ہو

Hareem Shah

Hareem Shah

تحریر : شاہ بانو میر

دنیا بہتر سالوں میں نجانے کہاں سے کہاں پہنچ گئی
کل کی بھوکی عوام آج اپنی ضروریات سے باہر نکل کر
انسانیت کیلئے فلاحی کام کررہی ہے
مشکل وقت ہو تو انہیں دیگر اجناس کے ساتھ غذائی ضروریات بانٹ رہی ہے
وہ کامیاب ہو گئے ہر نسل تعلیم کا ایک زینہ بلند کرتے ہوئے آسمان کی حدوں کو چھو رہے ہیں
کیونکہ
نظام تعلیم سیاسی نہیں
کسی کے آنے جانے سے کتاب تبدیل ہو کر ذہن کا شیرازہ نہیں بکھیرتیں
ان ممالک میں بے شمار شعبہ حیات ہیں ہیں
جن میں ایک سیاست بھی ہے
جسے ملک کے استحکام کیلئے چلانا ہے
رموز حکومت کا اس سے تعلق ہے
لیکن لوگوں کو تعلیم سے خبردار کیا کہ ان کو خود ست ماورا نہ سمجھ لینا
سب سے پہلے ان لوگوں نے شعور بانٹا کہ
دوسری جانب میراملک ہے
اس عوام نامی بھِیڑ کو کل کی طرح
بہتر سال بعد بھی بھیڑ ہی رکھا
نہ تعلیم دی نہ شعور
کہیں
ان کی عیاریوں کو جان نہ پائیں اسی لئے اس ملک کے لوگوں کا ذہن شاہ دولے کی طرح سکڑا ہی رہا
اور
عیار چور راج کرتے رہے
ملک آج تک بار بار گرتا اٹھتا کیوں رہا
کیونکہ
عوام کے بھلے سے زیادہ اپنا غرور اپنی انا عزیز تھی
حکومت تو سچے رب کی ہے
اربوں سمیٹ کر بھی ان کے قبیل کا جو جو دنیا سے گیا
خالی کفن کے ساتھ گیا
اتنا بی نہ لے جا سکا کہ
وہاں اپنے رب کے حضور غلط کاموں کے عوض دنیا کی طرح کوئی
ایسی چیز پیش کر سکے جس سے رب کو خوش کر کے عذاب سے بچ جائے
ایسا ہو نہیں سکتا
قدرت کا نظام ہم قرآن میں پڑھ رہے ہیں
اکیلے پیدا کیا تھا
اور خالی ہاتھ تن تنہا ہر ہجوم سے عاری دنیا سے بالکل الگ
اکیلےہی
نامہ اعمال کے ساتھ اس رب کے حضور حاضر ہونا ہے
اور
کہا جائے گا
آ گئے تو آج ویسے ہی اکیلے اکیلے
جیسے پہلے دن بھیجے گئے تھے
منظم سوچ کے ساتھ بیرون ملک سے آئی
جو پاکستان کو اس کے لوگوں کو مسائل کو نہیں جانتی
اسے میدان میں اتارا گیا
ان روایات میں جکڑے علاقے میں
صنف نازک کو راتوں رات یوں پرموٹ کیا گیا
کہ
علاقے میں حریم شاہ جیسی تازگی پھیل گئی
ان عورتوں کو اہلیت پر کامیابی نہیں ملی
عورت ہونے کا فائدہ ملا
یہ وہ وقت تھا
جب بھارت پاکستان کے تبدیلی اقتدار پر گہری نگاہیں جمائےہوئےتھا
پاکستان ملک کے اندر الجھا ہوا حکومتی تانے بانے جوڑ رہا تھا
بھارت کیلئے آسان ہو گیا
کشمیر قید کر لیا گیا
دوسری جانب
پاکستان میں کمزور حکومت نے تبدیلی کے نام پر
ہر غیر ملکی تعلیم یافتہ آزما لیا
جس کی زندگی بیرون ملک پاکستان کی مشکلات سے نا بلد تھیں
آنکی نا قص کارکردگی بد لحاظی نے ملک جامد کر دیا
تبدیلی اور بہتری کے عنوان پر جو سامنے آ گئے
سب صفرثابت ہوا
اور
پھر
نا اہلوں کااعتماد پھر بھی دیکھنے لائق ہے
لوگ مر رہے ہیں
اور
ان کے میک اپ اور مسکراہٹ کے ساتھ
نااہلی پر جواب کی بجائے یوں لگتا ہے کہ
جیسے ان سب کی لاٹری نکل آئی ہو جیسے

رئیس باپ کی اچانک مرنے پر دولت کی صورت نکلتی ہے
دل کے ارمان خوب پورے کئے
تشہیر تصاویر

دوسری جانب کی بھیانک تصویر
غیر سنجیدہ وزراء مشیر
جو قابلیت پر نہیں عمران خے گرد صرف خوش آمد پر زندہ ہیں
ان کی کارکردگی صرف سیاسی مخالفین پر لفظی گولہ باری سے ظاہر ہو رہی ہے
پہلے کلثوم نواز اب نواز شریف کیلئے علاج کے نام پر ظلم
ظلم کا نہ ختم ہونے والا جانبدار انصاف
دنیا کشمیر کے ساتھ ساتھ نغور دیکھ رہی ہے
قانونی نہ ختم ہونے والی من گھڑت مشکلات کے انبار ہیں
ریمنڈ ڈیوس راتوں رات روانہ ہوا تھا
اس تبدیلی نے بھی کچھ نہیں کیا
غریب کی تبدیلی چیتھڑوں میں شرمندہ رہی
پاکستان کی تاریخ نے معاف کسی کو نہیں کیا
عمران خان انسان ہو انہی جیسے
سوچو
“” باب التوبہ بھی حقوق العباد کی تلافی نہیں کرے گا “”
عوام کو قید سے آزاد کرو
بولنے کا کہنے کا حق دو
میڈیا کی سوچ کی پابندیاں کھولو
جینے دو آزادی میں
ملک کو مقبوضہ کشمیر نہ بناو
سکڑتے دائرے میں آزاد سوچ نمو نہیں پاتی
نئے دماغ نئی سوچ نئی تحقیق ممکن نہیں ہوتی
اور
سوچ پر پہرے ایک ہو یا کئی ادارے
دنیا کے کسی دور میں دیرپا ثابت نہیں ہوئی
تمہارے دور حکومت میں
ہر حریم شاہ نے خوب انجواِے کر لیا
ملک کے سنجیدہ اداروں کی حفاظت تماشہ بن گئی
کعبے کی زیارتوں پر زیارتیں مجبوروں کی بد دعاوں
کو عرش تک پہنچنے دیں گی؟
بشری بیگم کے شوق و محبت اپنی جگہہ
لیکن
کیا یہ اختیارات اور اخراجات کا اسراف نہیں
یوں بار بار بھاری جتھہ لے کر سعودیہ جانا
تنگ ہوتا دائرہ نواز کیلیے وسیع نہ کیا گیا
جیسے ریمنڈ ڈیوس کیلیے کیا گیا تھا
تو
عوام اسی دائرے کو عبور کر کے عین اس کے سامنے
آپنا دائرہ بنائے گی
جہاں سیاسی مخالفین اب
ذہنی اذیت لینے کی بجائے اذیت دینے کاسبب بھی بنیں گے
ملک کا نظام 2014 میں تو نہیں بدلا
البتہ
2019 میں ہمیشہ ہمیشہ کیلیے
ہر پرانا مقبوضہ دائرہ ختم کر کے
آزاد مستحکم بے خوف پاکستاب بننے جا رہا
انشاءاللہ
سانسنیں اور زندگی تو رب کا اختیار ہے
لیکن زمینی خُداوں کا حساب جب مظوموں کو قید کر کے جلاد کوڑا لہراتا ہے
تو
اس رب رحیم کو انتہائی نا پسند ہےدعا ہے
کہ
گھرمیں اصل درست دین کا داخلہ ہو
تا کہ
ایمان کی کچھ حالتیں جو آسان ہیں انہیں اپنا کر اور
دوسری جو مشکل ہین
انہیں چھوڑ کر ہم
ملغوبہ نہ بنیں
مومن ہے تو مکمل ے
ایمان ہے تو دل میں پورا ہے
آدھا اچھا آدھا برا مومن کبھی نہیں ہوتا
مومن جہاں دکھائی دے گا
اپنے رب کے ہر حکم پر سر جھکا کر
سمعنا و اطعنا
ہم نے سنا اور ہم نے مانا
کہتا دکھای دے گا
جبکہ
آدھا ایمان
بنی اسرائیل کی طرح
سمعنا وعینا
ہم نے سنا اور اور نافرمانی کی
فیصلہ
عمران خان کو کرنا ہے
صرف ایاک نعبد تک رہنا ہے
یا پھر
الحمدللہ سے عاجز ہو کر
فاتح سے دل کو زندگی کو قرآن کو کھول کر نیا انسان
نیا رہبر نیا تاریخی کردار بننا ہے ؟
وسعت نگاہ لے کر آؤ
نواز تاریخی بن چکا
اپنے درجے محدود وقت میں بڑہا لو
دائرے کو توڑو
سب اداروں کو ساتھ لو
قفل بندی کھولو
صرف تعریف سے حکومتیں کامیاب ہوتیں تو نجانے کیا دنیا کا حال ہوتا
بزدلی کی انتہاء پر پے وہ شخص
جس سے اپنی خامی پر تنقید برداشت کر کے خود کو بہتر
کرنے کا ظرف نہ ہو
اور
دل گواہی دیتا ہے
تم سیاسی متعصب ہو
سیاسی نگاہ ہو
سیاسی حاسد ہو
سیاسی کم ظرف ہو
لیکن
سیاسی بزدل کبھی نہیں ہو سکتے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر