اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آزادی مارچ پر مذاکرات کامیاب ہوگئے، آزادی مارچ ڈی چوک میں داخل نہیں ہوگا جب کہ حکومت جلسے یا دھرنے کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی مذاکرات کمیٹی کے رکن پرویز خٹک نے کہا کہ آزادی مارچ کے معاملے پر اپوزیشن کی رہبر کمیٹی سے اچھے ماحول میں مذاکرات ہوئے اور تحریری طور پر معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت حکومت احتجاج کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی، کھانے پینے کی اشیا اور دیگر سامان نہیں روکا جائے گا، سڑکیں بند نہیں کی جائیں گی، جے یو آئی آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔
پرویز خٹک نے کہا کہ اکرم درانی نے یقین دلایا ہے کہ وہ ریڈ زون یا ڈی چوک نہیں جائیں گے جلسہ یا دھرنا ایچ نائن اتوار بازار کے ساتھ ملحقہ گراؤنڈ میں ہوگا جو کہ پرامن ہوگا، یہ جگہ 20 سے 30 ایکڑ پر محیط اور کافی کشادہ ہے، تحریری معاہدہ ہوگیا ہے صرف دستخط ہونا باقی ہیں، اپوزیشن نے یقین دہائی کرائی ہے کہ احتجاج کے دوران سڑکیں بند نہیں ہوں گی، کاروبار، دفاتر اور اسکول کھلے رہیں گے باقی اپوزیشن کی مرضی وہ وہاں جب تک بیٹھیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا ڈیڈ لاک جلسے کے مقام کا تھا اب معاہدہ ہوگیا ہے تو چھوٹی چھوٹی باتیں خود بخود ختم ہوگئی ہیں، یہ معاہدہ ہمارے ساتھ ہوا ہے تاہم تحریری طور پر انتظامیہ سے ہے، ہماری اپوزیشن سے کوئی ڈیل نہیں ہورہی، ہم جمہوری لوگ ہیں اور ہر کسی کو احتجاج کا حق حاصل ہے بس ہم چاہتے ہیں کہ احتجاج آئینی دائرے میں ہو، ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ کسی کو نقصان نہیں پہنچے گا تو یہ معاہدہ ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت ریڈ زون پر جلسے کی اجازت دینے پر راضی نہیں تھی اور اسی پر ڈیڈ لاک تھا، اپوزیشن کی رہبر کمیٹی باہر جلسہ کرنے پر راضی ہوگئی کہ وہ ڈی چوک نہیں جائے گی تو ڈیڈ لاک ختم ہوگیا، اب وہ گراؤنڈ میں جلسہ کریں یا دھرنا دیں یہ ان کی مرضی پر منحصر ہے، رہبر کمیٹی اپنے معاہدے پر عمل شروع کردے تو راستوں سے کنٹینر ہٹانے کا کام شروع کردیا جائے گا۔
پرویز خٹک نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے دھرنا ختم یا موخر کرنے کے معاملے پر وزیر اعظم کے استعفی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔