قیام پاکستان کے ساتھ ہی یہ اہم فیصلہ کرلیا گیا کہ ملک کی قومی زبان اور رابطہ کی زبان صرف اور صرف اردو ہوگی۔تاہم صوبائی و علاقائی زبانوں کو اپنے اپنے مقام پر فروغ بھی دینے کا انتظام کیا جائے گا۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے یہ اعلان اپنی کابینہ کی منظوری سے کیا۔اللہ تعالیٰ نے بانی پاکستان کی زندگی کو مہلت نہ دی جس کی وجہ سے ملک میں ایک خلیج و بے چینی پیدا ہوئی۔اور قائد اعظم کے فرمان پر عملداری نہ ہوسکی۔بعدازاں آج تک ملک کے دساتیر میں بھی درج کیا گیا کہ ملک کی قومی زبان اردو ہو گی اور اس کے نفاذ کے لیے پندرہ سال کا وقت مقرر کیا گیا۔
وجہ یہ تھی کہ برصغیر پر برطانوی طویل دور حکمرانی کی وجہ سے ریاست کے تمام امور انگریزی میں انجام دیئے جارہے تھے۔اس لیے ضرورت ہے کہ دفتری زبان کو اردو کے سانچے میں ڈھالنے کے لیے وقت درکار ہے۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ ستربرس بیت جانے کے بعد بھی قومی زبان کو عزت حاصل نہ ہوسکی۔ اب جبکہ عدالت عالیہ نے بھی قومی زبان کو ملک میں بالادستی دینے کا حکم نامہ جاری کردیا ہے مگر سوئے اتفاق ہے کہ پانچ برس بیت جانے کے بعد بھی ارباب حکومت قومی زبان کو عزت دینے میں پس و پیش سے کام لے رہے ہیں۔
قومی زبان کے ساتھ ناروا سلوک کی وجہ سے تحریک نفاذ اردو پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔جس کا مقصد یہ ہے کہ قومی زبان کو تعلیمی، دفتری اور قانونی طورپر نافذ کرنے کی اہمیت و ضرورت کو اجاگر کرنے کے ساتھ حکومت پر نفاذ اردو کے لیے قانونی و صحافتی ذریعہ سے دبائوبڑھائے گی۔
تحریک نفاذ اردو پاکستان نے قلیل مدت میں فعال کردار اداکرتے ہوئے ملک بھر میں قومی زبان کی اہمیت کو اجاگر کردیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست بھی درج کردی ہے کہ وفاقی حکومت قومی زبان کو نافذ کرنے بارے عدالتی حکم پر عمل نہیں کررہی ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا ہے۔
تناپ نے نفاذ اردو کی شعوری مہم کو ہموار کرنے کے لیے دستخطی مہم کا آغاز کردیا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ ڈیڑھ کروڑ دستخط حاصل کرکے عدالت عالیہ اور حکومت وقت پر یہ باور کرایا جانا ہے کہ پاکستانی قوم اردو زبان کے نفاذ کے بارے میں متفق و ہم آہنگ ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ حکمران بغیر تعطل ملک کے جمیع امور قومی زبان میں انجام دیں۔ نفاذ اردو کی دستخطی مہم اسلام آباد، کراچی، پشاور، لاہور، سیالکوٹ، اوکاڑہ، ڈیرہ غازیخان،ٹھاروشاہ سندھ،کشمیر، گلگت بلتستان، منڈی بہائوالدین، بہاولنگر، بورے والا،وہاڑی، فیصل آباد، گوجرانوالہ ،راولپنڈی سمیت ملک بھر میں تیزی سے جاری ہے جس میں تعلیمی اداروں، یونین کونسل، وارڈ، مارکیٹ و غیرہ کی سطح پر نفاذ اردو دستخطی کمیٹیاں قائم کرکے اپنا کام شروع کرچکی ہے۔ ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں اور وکلا اورصحافتی ،تاجرتنظیموں کی طرف سے نفاذ اردو مہم کو سراہتے ہوئے تائید و حمایت کا اعلان کیا ہے۔