امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن نے ترکی کو متنبہ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نےانقرہ کے خلاف پابندیوں کا ایک پیکج تیار کر رکھا ہے۔ ضرورت پڑنے پران پابندیوں کا نافذ کیا جا سکتا ہے۔ امریکی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اب تک امریکا شام میں جنگ بندی سے مطمئن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا نے ترکی کی جنگ بندی پرعمل درآمد کی کوششوں کے بعد انقرہ پرعاید پابندیاں ختم ک ہیں۔ ہم دیکھیں گے کہ اگر ترکی نے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کیں تو پابندیاں دوبارہ عاید کی جا سکتی ہیں۔
سعودی عرب میں ایک انٹرویو میں منوچن نے کہا کہ انقرہ پرپابندیوں کی فہرست میں تبدیلی کی گئی ہے تاکہ نائب صدر مائیک پینس اضافی اہداف کی فہرست کے مطابق انقرہ میں ترک حکام سے مذاکرات کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بات چیت کامیاب نہ ہوتی تو امریکا ترکی پرمالی پابندیاں عائد کردیتا۔
منوچن نے مزید کہا کہ ترکی کے خلاف مجوزہ پابندیوں کی فہرست کو ختم نہیں کرتے بلکہ اسے برقرا رکھتے ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پرانہیں نافذ کیا جائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ معاملات جس طرح چل رہے ہیں اس سے ہم مطمئن ہیں۔
ترکی کے شمال مشرقی شام پر حملے کی وجہ سے ترکی اور امریکا کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔ ترکی نے داعش کے خلاف جنگ کے دوران امریکا کے کلیدی اتحادی سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کو نشانہ بنایا تو واشنگٹن نے انقرہ پر 15 اکتوبر پابندیاں عاید کیں۔ امریکا کی طرف سےپہلی فرصت میں ترکی کی دو وزارتوں اور تین وزراء سمیت کو شامل کیا تھا تاہم شام میں کردوں اور ترکی کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد امریکا نے انقرہ پرعاید کی گئی پابندیاں ہٹا دی تھیں۔
منگل کے روز امریکی ایوان نمائندگان نے بھاری اکثریت سے ایک بل منظور کیا جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شمالی شام پر ترکی فوجی یلغار کے رد عمل میں انقرہ پر پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ترکی پر امریکی ایوان کی پابندیوں میں انقرہ کو امریکی اسلحے کی فروخت پر پابندی شامل ہے۔ ترکی کی وزارت خارجہ کا مطالبہ ہے کہ اردوآن کی آمدنی اور خاندانی دولت کا تفصیلی حساب کتاب کیا جائے۔ شام کے حملے میں ملوث ترک عہدیداروں کے خلاف پابندیاں اور ترک حکومت کے زیر ملکیت بینک کو بلیک لسٹ میں شامل کیا جائے۔