رحیم یارخان (اصل میڈیا ڈیسک) مقامی عدالت نے والدین سے صلح کے بعد صلاح الدین قتل کیس میں نامزد پولیس اہلکاروں کو بری کر دیا۔
فیصل آباد میں اے ٹی ایم سے چوری کرنے کے بعد منہ چڑانے والی ویڈیو سے مقبول ہونے والا ملزم صلاح الدین یکم ستمبر کو رحیم یار خان پولیس کی حراست میں ہلاک ہوگیا تھا۔
صلاح الدین کی ہلاکت کے بعد تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بھی بنایا گیا تھا لیکن 15 اکتوبر کو صلاح الدین کے والد نے پولیس اہلکاروں کو معاف کرنے کا اعلان کیا تھا۔
رحیم یار خان کی مقامی عدالت میں صلاح الدین قتل کیس کی سماعت ہوئی جہاں ماورائے عدالت قتل کیے جانے والے صلاح الدین کی والدہ نے بیان دیا کہ ملزمان کو اللہ کی رضا کے لیے معاف کرتی ہوں۔
یاد رہے کہ اس واقعے کے بعد ایس ایچ او سمیت 3 اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ ڈی ایس پی سمیت دیگر ملوث اہلکاروں کو معطل بھی کیا گیا تھا۔
صلاح الدین کی والدہ کے بیان کے بعد سیشن جج نے ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔
عدالتی فیصلے کے بعد اِس مقدمے میں نامزد تھانا سٹی اے ڈویژن کے ایس ایچ او محمود الحسن، سب انسپکٹر شفاقت اور اے ایس آئی مطلوب بری ہو گئے ہیں۔
گزشتہ پیشی پر صلاح الدین کے والد بھی کیس میں نامزد ملزمان کو معاف کر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ پولیس کے اعلیٰ حکام کی جانب سے صلاح الدین پر تشدد سے انکار کیا گیا لیکن بعد میں فارنزک رپورٹ میں زیر حراست ملزم پر تشدد کی تصدیق ہوئی تھی۔
فارنزک رپورٹ کے مطابق صلاح الدین کی موت سے پہلے اس پر تشدد کیا گیا، دائیں بازو کے اوپر اور پیٹ کے بائیں حصے پر تشدد کیا گیا تھا، جسم کے تشدد والے حصوں میں خون کے لوتھڑے تھے، صلاح الدین کو پھیپھڑوں کی بیماری کی وجہ سے سانس پھولنے کی بھی شکایت تھی۔