لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) سروسز اسپتال میں 11 روز سے زیر علاج سابق وزیراعظم نواز شریف کی حالت میں بہتری آئی ہے تاہم ان کے وزن میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔
گزشتہ روز نوازشریف کا کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر ثاقب شفیع اورڈاکٹر زاہد نے معائنہ کیا جنہوں نے بتایا کہ ان کے دل کی حالت اب بہتر ہے۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق نوازشریف کے پلیٹیلیٹس میں بھی بہتری آئی ہے جو 50 ہزار سے 55 ہزار تک پہنچ گئے ہیں اور ان کے پلیٹیلیٹس سےمتعلق کراچی کےڈاکٹر طاہر شمسی سے بھی رابطے میں ہیں۔
اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ نوازشریف کی فاسٹنگ بلڈ شوگر 200 سے زائد ہے جس کے لیے اسٹیرائیڈز اور انسولین دے رہے ہیں جب کہ دس روز میں ان کا وزن 108کلو سے کم ہوکر 98 کلو تک پہنچ گیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق آج بھی نوازشریف کے بلڈ ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
ادھر نوازشریف کے علاج کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا کہ نواز شریف کی ادویات بڑھانے سے گردوں پراثر پڑتا ہے، کسی بھی ہنگامی صورتحال کیلئے پی آئی سی میں 24 گھنٹے آپریشن تھیٹر اور عملہ تیار ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
اس بورڈ کی سربراہی سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کیلئے اُن کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان سمیت 10 رکنی بورڈ بنایا گیا ہے جس میں کراچی کے ڈاکٹر طاہر شمسی بھی شامل ہیں۔
سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی ہے۔
خیال رہے کہ اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔