آج کل خواتین خوبصورتی کو نکھارنے اور چہرے کو تروتازہ رکھنے کے لیے شیٹ ماسک کا استعمال کرتی ہیں اور اب ان شیٹ ماسک کا استعمال بہت عام ہو گیا ہے۔
شیٹ ماسک گیلے کپڑے کی طرح ہوتا ہے جو کہ عام طور پر پلاسٹک کے پیکٹ میں پیک ہوتا ہے، ہمیں لگتا ہے کہ ہم نے اس شیٹ ماسک کو پھینک دیا ہے تو یہ زمین میں گھل کر ختم ہو جائے گا، مگر یہ اتنا آسان نہیں جتنا ہم سمجھ رہے ہیں کیونکہ شیٹ ماسک ڈسپوزیبل نہیں ہوتے۔
یہ ماسک عام طور پر ایک کپڑے کی طرح ہوتا ہے، جو کہ سیرم سے تر ہوتا ہے اور اس کا مقصد چہرے کو تروتازہ رکھنا ہے۔ اس میں لگا ہوا سیرم جلد کی گہری تہوں میں باآسانی جذب ہوجاتا ہے۔
سوسین اسٹیونس جو کہ ’میڈ ود رسپیکٹ‘ کی چیف ایگزیکیٹو آفیسر ہیں، میڈ ود رسپیکٹ ایک عالمی پلیٹ فارم ہے جو کہ دنیا میں بننے والی ماحول دوست پراڈکٹس کو فروغ دیتا ہے۔
سوسین اسٹیونس نے فیشن میگزین گرازیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شیٹ ماسک ایک مرتبہ کے استعمال کے ہوتے ہیں جسے استعمال کرنے کے بعد فوراً پھینک دیا جاتا ہے اور ان کی وجہ سے دنیا میں زمینی آلودگی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے یہ ماسک ایک پلاسٹک میں پیک ہوتا ہے اور ایسے اجزاء سے مل کر بنتا ہے جو زمین کی مٹی میں گھلتا ملتا نہیں ہے۔
انہوں نے شیٹ ماسک کے حوالے سے مزید بتایا کہ یہ ماسک زمین میں آلودگی کا باعث بنتے ہیں جب کہ اس میں سے نکلنے والے مضر کیمیکل زمین میں میتھین گیس پیدا کرتے ہیں جس کی وجہ سے گلوبل وارمنگ کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیٹ ماسک کے استعمال میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور 2025 تک شیٹ ماسک کی مارکیٹ 50 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔