اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جے یو آئی ف کے دھرنے میں شرکت کا اشارہ دیدیا۔
بہاولپور میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے شروع دن سے آزادی مارچ کی حمایت کی اور پہلے دن سے پیپلز پارٹی کا مؤقف رہا ہے کہ ہم دھرنے میں شریک نہیں ہوں گے، ہم اب جے یو آئی کے دھرنے کا حصہ نہیں ہیں لیکن اگر پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی نے فیصلے پر نظر ثانی کی تو ہم دھرنے میں شرکت کر سکتے ہیں۔
رحیم یار خان ٹرین حادثے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ ٹرین حادثے شیخ رشید کے دور میں ہوئے ہیں، شیخ رشید کو واقعے کی تحقیقات تک فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سانحے کی تحقیقات کرائیں اور سانحے میں جاں بحق افراد کے خاندانوں کی دیکھ بھال حکومت کی ذمہ داری ہے۔
حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ حکومت معیشت اور سیاست سمیت ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پر تنقید یہ ہو رہی ہے کہ یہ ناجائز اور سلیکٹڈ حکومت ہے، سلیکٹڈ حکومت عوام کا خیال نہیں رکھتی بلکہ منتخب حکومت ہی عوام کا خیال رکھ سکتی ہے، حکومت عوام کا خیال رکھنے کے بجائے اور کاموں میں لگی ہوئی ہے۔
وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ کشمیر پر تاریخی حملہ ہوا ہے، عمران خان کشمیر کا سفیر بنتے ہیں اور کرتاپور راہداری کھول رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ فضل الرحمان نے نہیں کہا کہ وہ خود وزیراعظم ہاؤس جا کر وزیراعظم کو گھسیٹیں گے، مولانا صاحب نے کہا تھا کہ لاکھوں لوگ وزیراعظم کو نکالیں گے۔