شام (اصل میڈیا ڈیسک) دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے حال ہی میں مارے گئے سربراہ ابوبکر البغدادی کی بڑی بہن کو شمال مشرقی شام سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ترک حکام کے مطابق یہ خاتون اہم معلومات کے حوالے سے ’سونے کی کان‘ ثابت ہو سکتی ہے۔
ایک اعلیٰ ترک اہلکار نے بتایا کہ البغدادی کی اس بڑی بہن کو، جس کی عمر 65 برس اور جس کا نام رسمیہ عود ہے، شمال مشرقی شام میں اعزاز نامی اس شہر سے حراست میں لیا گیا، جہاں وہ اپنے خاندان کے ساتھ ایک ٹرالر کے کنٹینر میں رہ رہی تھی۔
ترک دستوں نے رسمیہ عود کو پیر چار نومبر کو اعزاز میں مارے جانے والے ایک چھاپے کے دوران حراست میں لے لیا۔ انقرہ حکومت نے اس گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ البغدادی کی اس ہمشیرہ کی گرفتاری اہم انٹیلیجنس معلومات کے حصول کے حوالے سے ‘سونے کی ایک کان‘ ثابت ہو گی، خاص طور پر اس نقطہ نظر سے کہ ایک دہشت گرد اور شدت پسند تنظیم کے طور پر داعش کیسی کام کرتی تھی۔
ایک اعلیٰ ترک سرکاری اہلکار نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ، ”جو کچھ بھی یہ خاتون جانتی ہے، اس کی مدد سے ہم نہ صرف ایک شدت پسند گروہ کے طور پر داعش کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکیں گے بلکہ ایسی معلومات کی بنا پر ‘اسلامک اسٹیٹ‘ کے مزید سرکردہ ارکان بھی گرفتار کیے جا سکیں گے۔‘‘
شمال مشرقی شام میں اعزاز کا شہر ایک اسے علاقے میں واقع ہے، جس کا انتظام ترکی کے پاس ہے۔ اس خطے میں متحدہ شامی فورسز نامی مسلح قوتوں کو غلبہ حاصل ہے اور اس علاقے کو ‘فرات کی ڈھال‘ والا علاقہ بھی کہا جاتا ہے۔
ترک حکومتی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ رسمیہ عود کی گرفتاری کے وقت اعزاز میں اس خاندان کے رہائشی کنٹینر میں رسمیہ کا شوہر، بہو اور پانچ بچے بھی موجود تھے۔ یہ سب اس وقت ترک حکام کی حراست میں ہیں اور بالغوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ترک حکومت رسمیہ عود کی گرفتاری کو دہشت گردی اور داعش کے خلاف ایک اور بڑی کامیابی قرار دے رہی ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے دفتر کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر فخرالدین آلتون نے کہا کہ البغدادی کی بڑی بہن کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ ترکی داعش کے خلاف اپنی جنگ میں پختہ عزم اور واضح اہداف کا حامل ہے۔ آلتون نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ”البغدادی کی بہن کی گرفتاری ترکی کی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ایک اور بڑی کامیابی ہے۔‘‘
داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی گزشتہ ماہ جنگ زدہ شام میں ہی ایک امریکی فوجی آپریشن میں مارا گیا تھا۔ اس نے ایک سرنگ میں اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے اپنی بارودی جیکٹ کو دھماکے سے اڑا کر خود کشی کر لی تھی اور اس کے متعدد بچے بھی اس کے ساتھ ہی مارے گئے تھے۔
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق ابوبکر البغدادی کی اس بہن کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔ اب تک صرف یہ بات واضح ہے کہ عراقی شہری البغدادی اپنے خاندان میں اپنے اس بھائی کے زیادہ قریب تھا، جو ابو حمزہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔