بغداد (اصل میڈیا ڈیسک) عراق کے دارالحکومت بغداد میں مظاہرین کو روکنے کے لیے تعینات آپریشنل چیف نے کہا ہے کہ بغداد میں رات کے وقت کرفیو ہٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ منگل کے روز عراقی دارالحکومت میں ایک زوردار دھماکے کی آوازسنی گئی تھی۔ یہ دھماکہ ایک سوتی بم کے پھٹنے سے ہوا تاہم اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
منگل کے روز “العربیہ” کے بغداد میں موجود نامہ نگارنے بتایا تھا کہ عراقی مظاہرین نے بصرہ میں واقع ام قصر کی بندرگاہ پر تقریبا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
اس سے قبل عراقی نیوز ایجنسی نے “ٹیلیگرام” پر منگل کے روز عراق کے بیشتر علاقوں میں کئی گھنٹے کے تعطل کے بعد انٹرنیٹ سروس کی بحالی کی اطلاع دی تھی۔ ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ مظاہرین نے بصرہ میں ام قصر کی بندرگاہ کو بند کردیا ہے جبکہ “عراقی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس” نے بصرہ میں دو ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔
مظاہرین نے دھمکی دی کہ وہ تیل کی تنصیبات اور حساس مقامات کے قریب نئے دھرنے کے ساتھ مظاہروں کی شدت بڑھانے کے ساتھ مرکزی حکومت پر استعفے کے لیے دبائو برقرار رکھیں گے۔ عراق میں متعدد قبائلی عمائدین نے بھی مظاہرین کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے ان کی تحریک میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔
عراقی نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ آئینی ترمیم سے متعلق کمیٹی نے منگل کو اپنے اجلاس میں مظاہروں اور ان کی روک تھام کے حوالے سے آئینی طریقہ کار پرغور کیا۔ “عراقی آبزرویٹری” نے بتایا کہ عراقی حکام نے گرفتاریوں کی ایک مہم چلائی ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے بغداد میں علاوی، صالحہ اور وسطی بغداد میں بڑے پیمانے پر چھاپے مارے اور متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق ، “عراقی آبزرویٹری” کو بتایا کہ سرکاری گاڑیوں میں آنے والے نقاب پوش اہلکاروں نے تحریر اسکوائر کی طرف جانے والے مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
کل منگل کو عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے ایک اہم اجلاس کی صدارت کی جس میں ملک میں جاری مظاہروں اور امن وامان کی صورت حال پرغور کیا گیا۔