اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک اس وقت مالیاتی بحران کا شکار ہے، اگر اگلا بجٹ بھی نااہل حکمرانوں کے سپرد کر دیا گیا تو ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایک سال میں 3 بجٹ پیش کرکے محصولات کا ہدف حاصل نہیں کر سکے۔ اگر اگلا بجٹ بھی ان نااہلوں کے سپرد کر دیا گیا تو پاکستان معاشی طور پر بیٹھ جائے گا۔ اگر ایسا ہوا تو ہم دیوالیہ پن کا شکار ہو جائیں گے۔ اس لیے ہم یہاں اپنے ملک کو بچانے آئے ہیں۔
اگر اگلا بجٹ یہ پیش کریں گے تو ہماری معیشت کا جہاز سمندر میں غرق ہو جائے گا۔ پاکستان ان حکمرانوں کا بوجھ برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہے۔ ملک کا بہت نقصان ہوگیا، مزید نقصانات کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
مولانا فضل الرحمان نے بارش کے باوجود دھرنے کے شرکا کی استقامت کی تعریف کی اور کہا کہ گزشتہ رات مجھ پر بہت بھاری تھی لیکن یہ اللہ کی طرف سے ایک امتحان تھا۔ ہم اس امتحان کے بعد منزل پر پہنچ کر دم لیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بارہ ربیع الاول کوآزادی مارچ کوسیرت طیبہ کانفرنس میں تبدیل کر دیں گے۔
جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ قانونی اور آئینی لحاظ سے جائز مارچ ہے۔ وکلا برادری کی شرکت سے ہمیں تقویت ملی ہے۔ اس موقع پر انہوں جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف دائر ریفرنس واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے حکومتی دعوؤں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کروڑوں نوکریاں دور کی بات، حکومت نے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کر دیا ہے۔ پچاس لاکھ گھر گرائے گئے اور ایک نیا گھر نہیں بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پاکستانی سفارت خانے کے عملے کے ساتھ ناروا سلوک ہوا لیکن ہمارا دفتر خارجہ اس حوالے سے خاموش ہے۔ سفارت خانوں کو اپنی حکومت کی جانب سے تحفظ بھی حاصل نہیں ہے۔