امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ایران نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی خاتون انسپکٹر کے ساتھ جس طرح کا معاملہ کیا ہے وہ “شرم ناک” ہے۔
پومپیو نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ “دہشت زدہ کرنے کا ایک وحشیانہ اور بلا جواز عمل ہے”۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے جمعرات کے روز ایک اعلان میں بتایا تھا کہ اس کی ایک خاتون انسپکٹر کو گذشتہ ہفتے مختصر عرصے کے لیے ایران سے کوچ کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ ایجنسی کے مطابق یہ برتاؤ کسی طور بھی “قابل قبول” نہیں۔
امریکی بیان میں باور کرایا گیا ہے کہ “واشنگٹن ایران میں ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی تحقیقاتی سرگرمیوں کو مکمل سپورٹ کرتا ہے البتہ ہمیں ایران کی جانب سے مطلوبہ تعاون نہ ہونے پر تشویش ہے”۔
پومپیو کے مطابق ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے انسپکٹروں کو بلا رکاوٹ اپنا کام انجام دینے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی “فارس” کے مطابق ایٹمی توانائی کی ایرانی ایجنسی نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ گذشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی ایک خاتون انسپکٹر کو نطنز میں یورینیم افزودہ کرنے کے ایک مرکز میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔
ایجنسی کے مطابق جب خاتون نے نطنز کے مرکز میں داخل ہونے کی کوشش کی تو اسکریننگ گیٹ کی گھنٹی بج گئی۔ ایرانی ایٹمی توانائی کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ خدشہ تھا کہ مذکورہ خاتون انسپکٹر اپنے ساتھ مشکوک مواد لے کر جا رہی تھی۔ ایجنسی کے مطابق مذکورہ انسکپٹر کا اجازت نامہ منسوخ کر دیا گیا اور وہ ایران کی اراضی سے کوچ کر کے واپس ویانا پہنچ گئی۔
یاد رہے کہ جوہری معاہدے کے تحت ایران ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کو اس بات کی اجازت دینے پر آمادہ ہو گیا تھا کہ ایجنسی 130 سے 150 انسپکٹروں کو ایران بھیج سکتی ہے۔
اس سے قبل امریکا نے ایران پر “جوہری بلیک میلنگ” کا الزام عائد کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ تہران پر دباؤ میں شدت لائی جائے گی۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا تھا کہ ایران کے پاس اپنے یورینیم کی افزودگی کے پروگرام کو وسعت دینے کا کوئی جواز نہیں ہے اور جوہری بلیک میلنگ کی کوشش کا نتیجہ صرف تہران کی سیاسی اور اقتصادی تنہائی کو مزید گہرا بنائے گی۔
امریکا کا یہ موقف ایران کے اُس اعلان کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ فردو کی جوہری تنصیب میں یورینیم کی افزودگی کو دوبارہ شروع کیا جائے گا جو اس سے قبل منجمد تھی۔
یاد رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ اُن کا ملک فوردو کے پلانٹ میں یورینیم کی افزودگی کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دے گا۔ یہ پلانٹ قُم شہر کے نزدیک واقع ہے جو شیعوں کے نزدیک تقدس کا حامل ہے۔ سال 2015 میں امریکا اور پانچ بڑے ممالک کے ساتھ جوہری معاہدے کے تحت ایران نے اس پلانٹ کی سرگرمیاں روک دی تھیں۔