ایران (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پیر کو ایک بار پھر ایران کے جوہری معاہدے کو “تباہ کن” قرار دیتے ہوئے اس پرتنقید کی۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ معاہدہ اگلے سال ایران کو اسلحہ خریدنے اور فروخت کرنے کی اجازت دے گا۔ البتہ ایران کو ایسا کرنے سے روکنے کے لیےسلامتی کونسل کو حرکت میں آنا ہوگا۔ سلامتی کونسل ایران کو اسلحہ کی خریداری سے روک سکتی ہے۔
انہوں نے سوموار کے روز ایک ٹویٹ میں کہا کہ ایرانی صدر حسن روحانی تباہ کن ایرانی جوہری معاہدے کو جاری رکھنے میں سب سے بہتر طور پر جو کچھ کرسکتا ہے وہ یہ ہے کہ وہ ملک کی قیادت کرنے والے مذہبی لیڈروں کو ڈرون ، میزائل ، ٹینک ، طیارے اور دیگرجنگی آلات خریدنے کی اجازت دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل حرکت میں نہ آئی تو روحانی اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائے گا۔ سلامتی کونسل کو چاہیے کہ وہ اکتوبر سنہ2020ء سے پہلے ایران پر اسلحے کی خریدو فروخت پر عاید پابندی ختم ہونے سے قبل اس کی توسیع کرے۔
ایرانی صدر نے سوموار کو تہران کے جنوب مشرق میں واقع صوبہ کرمان میں منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر اعلان کہا کہ جوہری معاہدے کا ایک پھل آئندہ سال ایرانی عوام کو مل جائے گا۔ معاہدے کے تحت ایران کو اسلحہ کی خریدو فروخت کی اجازت ہوگی۔
روحانی نے عالمی طاقتوں کے ساتھ سنہ 2015ء کے جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے شدت پسند عناصر کے ساتھ بھی کھینچ تان جاری رکھی ہوئی ہے جو اس معاہدے کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔ صدر روحانی نے مزید کہا کہ اگر اہم جوہری معاہدہ بچانے میں کامیاب رہتے ہیں تو ہم آئندہ سال اسلحہ کی خریداری اور فروخت کرسکیں گے۔
یہ ریمارکس ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایران نے یورپ پر دباؤ ڈالنے کے لیے جوہری معاہدے کے ذریعہ عائد پابندیوں بالخصوص یورینیم کی افزودگی کی خلاف ورزی شروع کردی ہے۔