مہاراشٹرا (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت کی سب سے امير رياست مہاراشٹرا ميں حاليہ اليکشن جيتنے کے باوجود حکمران جماعت بھارتيہ جنتا پارٹی حکومت سازی کی دوڑ سے باہر ہو گئی ہے۔ اس پيش رفت کو وزير اعظم نريندر مودی کے ليے ايک دھچکے کے طور پر ديکھا جا رہا ہے۔
بھارتی رياست مہاراشٹرا ميں بے جے پی کے صدر چندرکانت سينا نے اتوار کی شب اعلان کيا کہ ان کی پارٹی رياست ميں حکومت قائم نہيں کرے گی۔ يہ فيصلہ مہاراشٹرا ميں بے جے پی کی اتحادی ايک اور قوم پرست شيوو سينا پارٹی کے ساتھ شديد اختلافات کے تناظر ميں کيا گيا ہے۔
بھارت ميں رواں سال مئی ميں منعقدہ عام انتخابات ميں بی جے پی کی کاميابی کے بعد يہ وزيراعظم نريندری مودی کے لیے ايک پہلا بڑا سياسی دھچکہ ہے۔ مہاراشٹرا ميں پچھلے ماہ منعقدہ رياستی انتخابات ميں بی جے پی نے باآسانی کاميابی حاصل کر لی تھی اور يہ توقع تھی کہ جماعت کو دوبارہ حکومت قائم کرنے ميں کسی رکاوٹ کا سامنا نہيں ہو گا۔
شيوو سينا پارٹی جو کہ سرکاری طور پر اب بھی بی جے پی کی اتحادی ہے، اب مہاراشٹرا ميں حکومت سازی کے ليے اپوزيشن جماعتوں کے ساتھ رابطے ميں ہے۔ اس امر کی تصديق پارٹی کے ايک سينئر رہنما نے کر دی ہے۔ اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر پارٹی کے اس رکن نے دعوی کيا کہ مہاراشٹرا ميں حکومت بنانے کے ليے ان کے پاس درکار سيٹيں ہيں اور وہ يہ بات ثابت کر ديں گے۔ پير کو ايک ٹوئيٹ کے ذريعے پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزير اروند ساونت نے بھی اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کر ديا ہے۔
بی جے پی اور شيو سينا گو کہ دونوں ہی ہندو قوم پرست جماعتيں ہيں تاہم شيو سينا کا سياسی گڑھ مہاراشٹرا ہے اور پارٹی کو اکثريتی مراٹھی کميونٹی کی حمايت حاصل ہے۔ علاوہ ازيں مہاراشٹرا کی رياستی اسمبلی 288 ارکان پر مشتمل ہے۔ شيوو سينا چھپن نشستوں پر کامياب رہی جس کا مطلب ہے کہ اسے ديگر جماعتوں کے ساتھ اتحاد قائم کرنا ہو گا۔ اس سلسلے ميں پير کو کانگريس اور نيشنل کانگريس پارٹی کے ارکان کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔