غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی فوج کے غزہ پر فضائی حملے میں مزید تین فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔غزہ میں حماس کے تحت وزارت صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب مزاحمتی گروپ جہادِ اسلامی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی فوج کے جارحانہ فضائی حملوں میں منگل کے روز دس فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ ان میں جہاد اسلامی کے ایک کمانڈر اور ان کی اہلیہ بھی شامل ہے۔ان پر اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں اہدافی حملہ کیا تھا۔
اسرائیل نے جہادِ اسلامی کے کمانڈر عطا پر اپنے علاقے کی جانب حال ہی میں ایک راکٹ داغنے کا الزام عاید کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ غزہ پٹی پر مزید فضائی حملوں کی تیاری کررہا ہے۔
ان کی شہادت کے بعد فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے اسرائیل کی جانب متعدد راکٹ فائر کیے تھے اور اس کے جواب میں اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر تباہ کن بمباری کی ہے۔
ادھر اسرائیلی شدت پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر بمباری کا تازہ سلسلہ کچھ وقت تک جاری ہے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ غزہ کی پٹی میں اسلامی جہاد کے جس کمانڈر کو قاتلانہ حملے میں مار دیا گیا ہے وہ اسرائیل پرنئے حملوں کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر داغے جانے والے میزائلوں اور راکٹوں کے پیچھے ابو العطاء کا ہاتھ تھا اور اسی وجہ سے اسے ‘ٹائم بم’ قرار دیا جاتا ہے۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی سرحد پر ریزرو فوج کے دستے اور ٹینک پہنچا دیے گئے ہیں جب کہ سمندری حدود میں ماہی گیری پر بھی پابندی عاید کردی گئی ہے۔
درایں اثناء یورپی یونین نے اسرائیل سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جارحیت فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی ممالک نے غزہ اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اگر یہ جنگ طول پکڑ گئی تو اس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا اندیشہ ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی ترجمان فیڈریکا موگیرینی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی اوراسرائیلی شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے غزہ پر جارحیت کا خاتمہ ضروری ہے۔