دھرنے کے مقاصد کیا ہیں

Azadi March

Azadi March

تحریر : مسز جمشید خاکوانی

سنا ہے مولانا فضل الرحمن نے کوئی خطرناک فیصلہ کر لیا ہے ؟سوال تو یہ ہے کہ گاڑیاں ،اسلحہ ،چرس ،افیم تک سب کچھ جو اسمگل ہوا اس دھرنے یا مارچ کے ذریعے اور جس طرح ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی گئی اب اس سے بڑھ کر خطرناک کام کیا ہو گا ؟پھر بھی کسی نے مولانا کے رنگ میں بھنگ نہیں ڈالی تو اب صرف کپڑے پھاڑنے کی کسر باقی رہ گئی ہے ،مولانا کا عمران خان کے ساتھ بغض انتہائی حدوں کو چھو رہا ہے اس کے علاوہ اپنی چوری بچانے اور دو بڑی جماعتوں کو ریلیف دلانے کامشن بھی ان کے ایجنڈے میں شامل ہے اگر بات صرف یہاں تک ہوتی تو اس کو جمہوریت کا حسن کہہ کر نظر انداز کر دیا جاتا لیکن اب بات اخلاقی اور نظریاتی سرحدیں پھلانگتی نظر آ رہی ہے علماء کے طرزگفتگو اور انداز بیانسے تو رسول پاک اور صحابہ کرام کے اسوہ کی جھلک نظر آنی چاہیے لہجہ ایسا ہو کہ غیر مسلم بھی متاثر ہو کر اسلام کی طرف راغب ہو جائے مگر یہاں تو بات کو کاٹ کاٹ کر اور چیخ چیخ کر اور الزام تراشی کر کے جاہل بدتمیز سیاستدانوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا گیا ہے بات شروع ہونے سے پہلے ہی دوسرے کو کافر اور خود کو دین کا علمبردار ٹھیرایا جاتا ہے اپنے علم اور مرتبے پر ایسا تکبر تو ابلیس نے بھی نہ کیا ہو گا علمائے کرام گالیاں نہیں دیا کرتے نہ جھوٹ بولتے ہیں نہ بہتان لگاتے ہیں اس دھرنے میں اور کچھ ہو نہ ہو ہر پاکستانی خواہ اس کا تعلق کسی بھی شعبہ زندگی سے ہے اس بات سے بخوبی آگاہ ہو گیا ہے کہ غلیظ ،دروغ گو اور گھٹیا زبان JUIFکی ٹاپ لیڈر شپ کی ہے اور جتنی بدگمانی،گندگی ان کے باریش اور عمامہ زدہ دماغوں میں بھری ہے دوسری تمام سیاسی جماعتوں کے ورکرز اور کارکن بھی خود کو مہذب سمجھنے لگے ہیں ذرا انداز گفتگو ملاحظہ فرمائیے۔

مولوی حمداللہصاحب ایک ٹی وی شو میں مہمان خاتون ماروی سرمد سے فرماتے ہیں ”میں یہیں تمھاری شلوار اتار دونگا”حافظ حسین احمد صاحب زرتاج گل کو لائیو شو میں فرماتے ہیں ”دھرنے میں سب بالغ لوگ آئیں گے جیسے چاہے چیک کرکے تسلی کر لینا ”مفتی کفایت اللہ فرماتے ہیں ”ہمارے ہاتھ فوج کے گریبانوں سے دور نہیں انہوں نے وکی لیکس کے وکی کو جمائمہ کا کزن قرار دیا اور آج ہی ایک شو میں وہ فرما رہے تھے کہ ہماری گھر والیوں نے ہمیں کہا ہے عمران خان کا استعفی لیے بغیر گھر نہ آنا اللہ اللہ یہ وہ لوگ ہیں جو عمران خان کے دھرنے کو ہدف تنقید بنایا کرتے اور اخلاق باختگی کے الزام لگایا کرتے یہ وہی ہیں جو نواز شریف کو مشورے دیتے کہ کل کو جو بھی جتھہ لے کر حکومت پر چڑھ دوڑے اس کو استعفی دے دو گے آج اخلاقی پستی کی کس انتہا کو پہنچ چکے ہیں ان کے فرمان کے مطابق جہاں تصویر ہو وہاں نماز نہیں ہوتی اور کینٹینر پر تمام نا اہل سیاستدانوں بشمول مریم کے سب کی تصویریں لگا کر ان کے سامنے نماز پڑھی جاتی ہے جس میں مقتدی آگے ہوتے ہیں اور امام پیچھے یہ کس طرح کا دین سکھا رہے ہیں محض سیاسی رقابت پر کفر اور قادیانیت کے الزام اہل ایمان پر لگانا کس قدر جہالت اور ظلم ہے کیا دین اسلام ہی سکھاتا ہے ؟

مولانا صاحب عمران خان کو ہٹانے کی مکمل کوششوں میں ہیں کیونکہ یہ ان کا آخری موقع ہے اگر عمران خان کو نہ ہٹایا تو وہ اپنی موت تک دوبارہ الیکشن نہیں جیت سکتے اور ان کی جماعت کی حیثیت ایک ڈرم کی رہ جائے گی کیونکہ اسلام کے لیے جو اقدام عمران خان اٹھا رہے ہیں۔

وہ قابل فخر ہیں اور ان کی وجہ سے مولانا سخت اضطراب میں ہیں اور ان کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے اس کے علاوہ اس مارچ کے پیچھے کئی قسم کے ہاتھ ہیں جیسا کہ اندرونی دشمن و بیرونی دشمن بیرونی دشمنوں میں سے ہمارے دشمن امریکہ،اسرائیل،انڈیا اور ان کے کچھ اتحادی ہیں جو کہ ہر کوئی اپنے اپنے مسائل رکھتے ہیں اور وہی مسائل حل کرنے کی کوشش میں ہیں جیسا کہ امریکہ کی انخلائ،کشمیر اور اسرائیل کو تسلیم کرنا ،جو کہ جب تک خان کی حکومت ہے یہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے کشمیر کو انڈیا اپنے قبضے میں عمران کے ہوتے کبھی نہیں کر سکتا اگر کوئی سوچے کہ انڈیا نے اب کشمیر کے لیے ایسا کیوں کیا تو ان کو معلوم ہونا چاہیے 2015میں یہ کام مکمل ہو چکا تھا جب مجھے کیوں نکالا ہوا تب اس کام کو خان کی حکومت تک رکھا گیا گیم وہی تھی تھوڑی تبدیلی کی گئی
امریکہ کی انخلاء تب تک ممکن نہیں جب تک پاکستان کو دہشت گردی میں نقصان اور امریکہ کی افغانستان میں پوری اصلاح پاکستان کے حوالے نہ کر دے اور اسرائیل کی سب سے بڑی ناکامی کہ عمران خان کی حکومت میں اسرائیل کو تسلیم کرنا ناممکن ہے مولانا چار دن تل ابیب میں رہ کر آئے اور مکمل یقین دہانی کرائی جو آج دوسروں کو یہودی ایجنٹ کہہ رہے ہیں اس کے علاوہ بھی ان ممالک کے بہت سے راز ہیں جیسا کہ چین کو اقتصادی لیول پر کمزور کرنا اور روس کی طرح اس کے ٹکڑے کرنا ۔۔

اب اندرونی دشمنوں میں سب سے پہلے نمبر پر آتا ہے نواز شریف ،نواز شریف ،شریف فیملی اور مسلم لیگ نون میں ان کے ساتھ کھڑے ہوئے پکے غدار اور کرپٹ لوگ جو اس دھرنے اور مارچ میں انویسٹ منٹ کر رہے ہیں تاکہ ہمارے جان و مال کو کوئی نقصان نہ پہنچے اور ہم آزاد ہو کر خان کی حکومت گرانے میں ساتھ دیں یا اس کشمکش میں پاکستان کے خدا نخواستہ ٹکڑے ہو کر پنجاب ،کشمیر اور سندھ کے کچھ علاقے انڈیا کے ساتھ ملا کر ہندوستان میں مسلمانوں کے لیڈر کے ساتھ الیکشن لڑے اور اپنا لوہا منوا کر روپیہ بھی عزت بھی کاروبار بھی سب بچا لیں۔

یاد رہے 2013میں میں نے ایک کالم لکھا تھا ”وہ باتیں جن کا جاننا ضروری ہے ” جس میں اس سازش اور نقشے کا ذکر تھا یہ کالم خبریں اخبار میں بھی چھپا تھا جو اب نیٹ سے غائب کر دیا گیا ہے اکھنڈ آریانا کا وہ منصوبہ جس میں پاکستان کے کئی ٹکڑے کر کے نواز ،شہباز اور زرداری کی اولادوں میں بٹنا تھے اور مریم بی بی نے ملکہ بننا تھا پھر الطاف حسین وہ بھی کراچی پر قبضہ کی خواہش لیے اس مارچ کو سپورٹ کرے گا اپنے سپورٹرز اور چاہنے والوں میں اسلحہ کی ترسیل کر کے کسی بھی وقت حالات سے فائدہ اٹھا کر جنگ سٹارٹ کرنا تاکہ کراچی اور گوادر تک قبضہ کر کے وہ اپنا ملک بنائے ،زرداری کا صرف یہی مسلہ ہے کہ میرے بچوں کا سیاست میں مستقل حصہ ہو سندھ و باقی پاکستان میں جتنی زمینیں زبردستی لی ہیں اور جتنی کرپشن کر چکا ہے فرینڈز اینڈ کمپنی کے ساتھ جس میں ملک ریاض جیسے لوگ بھی ہیں سب کی بچت ہو جائے اور روپیہ بھی کہیں نہ جائے تو یہ مالی امداد کرے گا اور سیاسی منہ ماری بھی کیونکہ سٹریٹ پاور اب ان کے پاس نہیں ہے
اسفند یار اور اچکزئی کے سب سے بڑے خواب ہیں افغانستان کے ساتھ مل کر کے پی کے اور بلوچستان کو شامل کر کے ”لوئی افغانستان ” کا خواب پورا کیا جائے اور اس کے لیے ماضی میں اس نے ایک تنظیم بنائی ”پی ٹی ایم ”جس کے ذریعے پشتونوں کے ذہن تبدیل کر کے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جائے یہ تنظیم باہر دشمن ممالک سے ہر قسم کی سپورٹ حاصل کر چکی ہے جو لبرل سے لے کر میرا جسم میری مرضی تک کے لوگ اس تنظیم میں شامل ہیں اور پشتونوں کی برین واشنگ کر کے پھر مناسب وقت میں پاکستان کے خلاف لڑنے کے لیے اتار دینا چاہتے ہیں جن کے پیچھے افغانستان ،امریکہ ،انڈیا ،اسرائیل اس تنظیم کی ہر قسم کی مدد کر کے ہر قسم کی قوت باہم پہنچائیں گے اسلئے پشتونوں کو اپنے ملک سے نفرت اور جنگ کرنا سکھایا جا رہا ہے شنید یہی ہے کہ مولانا جو دھمکیاں دے رہے ہیں اب پی ٹی ایم کی لیڈر شپ ہی اپنے کارکنان کو مارچ میں لائے گی جو کہ پستول، گرنیڈ وغیرہ لانے کی مکمل کوشش کریں گے مولانا اپنے بیان میں لاشیں اٹھانے کا اعلان کر چکے ہیں انہوں نے ببانگ دہل کہا کہ ہم نے ہر صورت لاشیں اٹھانی ہیں انہوں نے ہر صورت خون ریزی کرنی ہے اب تک جو گملہ تک نہ توڑنے کا کریڈٹ لیا جا رہا ہے وہ محض حکومت کے صبر و تحمل کی وجہ سے ورنہ حکومت سے لے کر فوج تک کو جو دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور جس طرح کی غلیظ زبان استعمال کی جا رہی ہے وہ نظر انداز کرنے کے قابل نہیں حتی کہ خاتون اول بشری بی بی کا پتلہ بنا کر دھرنے میں گھمایا گیا اور اس کے ساتھ نا زیبا حرکات کی گئیں اخلاق کی جس بلندی پر یہ نام نہاد علما ء فائز نظر آ رہے ہیں اس نے پوری قوم کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔

مولانا کا منصوبہ عیاں ہے افغانستان کے بارڈر کے اطراف تحریک طالبان اور افغان ملی اردو کے پی ٹی ایم یا پاکستانی پشتون کی شکل میں لڑائی کا آغاذ کریں گے مولانا ڈیزل کی سوچ یہ ہے کہ پہلے اگر عمران خان کی حکومت گرانے میں کامیابی مل جاتی ہے تو بہت بہتر ہے اس طرح وہ زیرو سے ہیرو بن جائینگے پھر ریاست کو بلیک میل کرکے اگے انتخابات میں وزیر اعظم بنانے کا ڈیمانڈ کر کے اپنی بات منوا سکتے ہیں۔

لیکن اگر یہ نہ ہوا تو انڈیا میں دیوبند علامہ کرام کا جو پلان جو خواہش تھی ملک کے زیادہ تر علاقے انڈیا کے ساتھ شامل کر کے خواب پورا ہو جائے گا میڈیا پر کافی انویسٹ منٹ اس بار ہو چکی ہے پاکستانی میڈیا پر اتنی انویسٹ منٹ کبھی نہیں ہوئی تمام اندرونی و بیرونی دشمنوں نے مل کر حصہ ڈالا ہے ہر روز مارچ اور ڈیزل کی باتیں ہو رہی ہیں تاکہ لوگوں کا سارا انٹرسٹ اور توجہ اسی طرف ہو جائے جس طرح کشمیر سے توجہ ہٹائی گئی جس طرح ملک کے عام مسائل پس پشت چلے گئے یہ اس دھرنے کے ثمرات ہیں لیکن ہماری نمبر ون ایجنسی غافل نہیں ہر قسم کا مواد وزیر اعظم کی ٹیبل پر پہنچ چکا ہے دوستوں کے روپ میں چھپے دشمن بھی دکھا دیے گئے ہیں گو حالات کٹھن ہیں مگر اپنے حق کے لیے لڑنا تو سب کا حق ہے اللہ ہماری مدد کرے گا ،بس فیصلہ کن مرحلہ آ پہنچا ہے!

Mrs Khakwani

Mrs Khakwani

تحریر : مسز جمشید خاکوانی