نئی دلی (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایک بار پھر انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وادی کی صورتحال کو نارمل قرار دے دیا۔
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے راجیہ سبھا میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے وادی کی صورتحال کو نارمل قرار دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق امیت شاہ نے راجیہ سبھا میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق بحال ہوچکی ہے اور وادی میں اس وقت کوئی کرفیو نہیں۔
بھارتی وزیر داخلہ نے مقبوضہ وادی میں 3 ماہ سے انٹرنیٹ سروس کی بندش کا بھی دفاع کیا اور کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ وہاں کی مقامی انتظامیہ کرے گی اور وہ جب بہتر سمجھیں گے وادی میں انٹرنیٹ سروس بحال کردی جائے گی۔
امیت شاہ کا کہنا تھا کہ جہاں تک انٹرنیٹ سروس سے متعلق تشویش ہے یہ فیصلہ جموں و کشمیر کی مقامی انتظامیہ کی طرف سے ہی لیا جاسکتا ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ نے الزام لگایا کہ وادی میں پاکستانی سرگرمیاں بھی ہیں اس لیے سیکیورٹی کو ذہن میں رکھیں، اس لیے جب بھی مقامی انتظامیہ کو صورتحال بہتر لگے وہ اس پر کوئی فیصلہ کریں گے۔
امیت شاہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے کسی بھی علاقے میں کوئی کرفیو نہیں ہے، ادویات مناسب طور پر دستیاب ہیں جب کہ ادویات کی فراہمی کے لیے موبائل میڈیسن سروس بھی شروع کردی گئی ہے لہٰذا وادی میں کوئی مسئلہ نہیں۔
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔
بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے، 7 اگست کو کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔
مقبوضہ وادی میں 3 ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث اشیائے خوردونوش کی شدید قلت ہے جب کہ مریضوں کے لیے ادویات بھی ناپید ہوچکی ہیں، ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔