امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ایک سینیر امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ ‘داعش’ شام اور عراق میں اپنے مرکزی مالیاتی نظام کو دوسرے علاقوں میں تقسیم کر سکتی ہے۔
امریکی عہدیدار کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ ماہ امریکی اسپیشل فورسز نے شمال مشرقی شام میں ایک کارروائی کے دوران داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی اور اس کے کئی ساتھیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
امریکی عہدیدار مارشل بیلنگسلی نے ایک بیان میں کہا کہ ‘داعش’ اپنی مالی حکمت عملی تبدیل کرسکتی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ داعش عراق اور شام پرمشتمل اپنی مرکزی مالیاتی نظم کو مختلف علاقوں میں تقسیم کردے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے انسداد دہشت گردی اور مالی معانت کے اسسٹنٹ سیکرٹری نے کہا کہ ‘داعش’ کے پاس اب بھی لاکھوں ڈالر تک رسائی ہے۔
‘داعش’ سے لڑنے پر توجہ مرکوز کرنے والے لکسمبرگ میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ‘داعش’ مالی پالیسی البغدادی کی ہلاکت کے بعد مرکزی نظام کے بجائے مختلف علاقوں سے کنٹرول کی جائے گی۔
بیلنگسلی نے پیش گوئی کی ہے کہ ‘داعش’ خاص طور پر اغوا ، بھتہ خوری اور نائیجیریا میں مویشیوں کی چوری مالی کمی پوری کرنے کے لیے استعمال کرے گی۔
امریکی وزارت دفاع پینٹاگان کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعش تنظیم نے شمال مشرقی شام میں ترکی کی فوجی مداخلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی صفوں کو متحد کر لیا ہے۔ پینٹاگان نے غالب گمان ظاہر کیا کہ داعش کی جانب سے مغرب کے خلاف نئے حملوں کی تیاری کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
منگل کے روز جاری رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ غالبا داعش تنظیم کو مغرب کو نشانہ بنانے اور دنیا بھر میں اپنے 19 نیٹ ورکس اور شاخوں کو سپورٹ فراہم کرنے کے لیے وقت مل گیا۔ یہ بات امریکی دفاعی انٹیلی جنس کی فراہم کردہ معلومات کا سہارا لیتے ہوئے کہی گئی۔
امریکی وزارت دفاع میں جنرل انسپکٹر کے بیورو نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ داعش تنظیم نے ترکی کی مداخلت اور امریکی فورسز کی کمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شام میں اپنی صلاحیتوں اور وسائل کو از سر نو بحال کیا اور بیرون ملک حملوں کی منصوبہ بندی کے حوالے سے اپنی قدرت کو مضبوط بنایا۔
رپورٹ میں دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ 26 اکتوبر کو شام میں امریکی فضائی حملے کے دوران داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کی ہلاکت تنظیم کی از سر نو تشکیل کی صلاحیت پر معمولی طور پر اثر انداز ہو گی۔
ادھر برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے بدھ کے روز شائع ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ترکی میں موجود داعش تنظیم کی صاحب ثروت قیادت دہشت گرد تنظیم کی واپسی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ مشرق وسطی کے امور سے متعلق اخبار کی خاتون رپورٹر نے ایک سینئر انٹیلی جنس ذمے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ داعشی رہ نما اپنے قبضے میں خطیر رقوم رکھتے ہیں ، یہ لوگ ترکی میں موجود ہیں اور تنظیم کے دوبارہ سر اٹھانے کے لیے منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔
رپورٹر کے مطابق عراقی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ جنرل سعد العلاق کا کہنا ہے کہ اُن کے ملک نے داعش تنظیم کے نو رہ نماؤں کے متعلق تفصیلات انقرہ کو دے دی ہیں۔ ان میں تنظیم کی فنڈنگ کرنے والی سینئر شخصیات شامل ہیں اور یہ ترکی میں فعال گروپوں کے ساتھ موجود ہیں۔ العلاق کے مطابق داعش کے جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد سینئر ڈیموکریٹک فورسز کے عناصر کو رشوت دے کر شام کے مشرقی علاقے الباغوز میں تنظیم کے آخری گڑھ سے فرار ہو گئی۔ عراقی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ نے بتایا کہ تنظیم سے تعلق رکھنے والے قیدی شام اور عراق کے مختلف علاقوں میں جیلوں اور خیموں سے فرار ہونے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔