کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی کے مسائل میں دلچسپی نہیں لیتی، وزیر اعظم تو بات کرنا بھی پسند نہیں کرتے، وہ وزیر اعلی کو کسی خط کا جواب بھی نہیں دیتے، سندھ پہلا صوبہ ہوگا جہاں صحافیوں کے تحفظ کا بل لایا جائے گا۔
وہ کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے تحت سی پی این ای سیکریٹریٹ میں منعقدہ ’میٹ دی ایڈیٹرز‘ پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔ پروگرام میں حامد حسین عابدی، طاہر نجمی، غلام نبی چانڈیو، مقصود یوسفی، اعجاز الحق، سعید خاور، عبدالرحمان منگریو، عارف بلوچ و دیگر نے شرکت کی۔
سعید غنی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ ، وزیراعظم کو خطوط میں ان کا کوئی حال احوال نہیں پوچھتے بلکہ ان خطوں میں مسائل کی نشاندہی اور آئیڈیاز دیئے جاتے ہیں، وفاق کی جانب سے 162 ارب روپے دینے کا اعلان محض اعلان ہی رہا اس پر کوئی عمل در آمد نہیں ہوا۔
انھوں نے کہا کہ کراچی میں اخباری ہاکروں کے اسٹالز ہٹانے کا سبب سپریم کورٹ کے احکامات تھے کہ انکروچمنٹ کےخلاف کارروائی کی جائے تاہم یہ مسئلہ جلد حل کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے خوف کے باعث سرکاری افسران بھی ٹھیک سے کام نہیں کر پا رہے، میڈیا سے متعلق قوانین جو بھی بنیں سی پی این ای اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بنیں گے۔
ایک سوال پر سعید غنی نے کہا کہ اینٹی رے بیز ویکسین کی کمی ضرور ہے لیکن نایاب نہیں اور یہ کمی پورے ملک میں ہے، کتے صرف سندھ میں نہیں بلکہ پورے ملک میں ہیں، بھارت سے در آمدات رکی ہوئی تھیں لیکن اب ویکسین آنا شروع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے قلت ختم ہوگئی ہے اسی طرح ڈینگی کے کیسز سب سے زیادہ اسلام آباد اور لاہور میں سامنے آئے ہیں، سندھ نے ڈینگی سے بچاؤ کے لیے اقدامات کر لیے تھے۔
سعید غنی نے کہا کہ کراچی کو تباہ ایم کیو ایم نے کروایا، کراچی میں انتخابات میں دھاندلی ہوتی رہی، فاٹا تک کے نتائج آجاتے ہیں لیکن کراچی کے نتائج نہیں آتے، اب کراچی کے مسائل کا حل یہ ہے کہ فوری اور فیئر فیئر الیکشن کرائے جائیں۔
سعید غنی نے کہا کہ تھر کول جیسا منصوبہ کوئی حکومت بتادے کہ کسی اور صوبے نے ایسا بنایا ہو، ایس آئی یو ٹی، انڈس ہسپتال، گمبٹ میں انسٹی ٹیوٹ جا کے دیکھیں، ہیلتھ سیکٹر میں سندھ گورنمنٹ نے تمام صوبوں کی بہ نسبت سب سے زیادہ کام کیا، صوبے میں سندھ ریونیو بورڈ اپنا ہدف پورا کر نے میں بے مثال ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ میئر کراچی کہتے ہیں ان کے اختیارات لے لیے، بتائیں کونسا اختیار لیا ہے، کے ایم سی کے اختیارات ضلعی بلدیات میں تقسیم کیے ہیں، لوکل ٹیکس، ڈسپنسریز ضلعی بلدیات کو دی گئیں تاکہ عام لوگوں کو فائدہ ملے، ہم نے کے ایم سی سے کچھ نہیں چھینا، ہم بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے کے حق میں ہیں، اختیارات یونین کونسلز کو ملنے چاہیئں۔
قبل ازیں سی پی این ای سیکریٹریٹ آمد پر جنرل سیکریٹری ڈاکٹر جبار خٹک اور ڈپٹی جنرل سیکریٹری عامر محمود نے انہیں باضابطہ خوش آمدید کہا۔ پروگرام کے اختتام پر سی پی این ای عہدے داروں نے وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی کو شیلڈ اور اجرک بھی پیش کی۔