ملک ناروے کی جانب سے نبی پاک ۖ کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد اب معاملہ قرآن پاک کی بے حرمتی تک جا پہنچا ہے۔امت مسلمہ کی پہلے دل آزاری آقائے نامدار سرور کونینۖ کے توہین آمیز خاکے چھاپ کرکی گئی تھی اب قرآن پاک کو جلاکر اور بے حرمتی کر کے کی گئی جوکہ انتہائی افسوس ناک بات ہے۔جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔یہ واقعہ جہاں مسلمانوں کودکھ اور تکلیف پہنچانے والی بات ہے وہیں مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروع کرنے والا عمل ہے۔یہ اسلامو فوبیا کے شکار یہودی جنونی گروپ کا مسلمانوں کی نفرت میں اٹھایاجانے والا انتہائی قدم ہے۔مسلم دشمنی کی ایک واضح مثال ہے۔
مسلمانوں سے یہودیوں کی نفرت وکدورت کا ایک کھلم کھلا اظہار ہے۔اِس سے بڑی مسلم دشمنی اور کیاوسکتی ہے کہ وہ ہمارے پیارے نبی ۖ کی شان اقدس میں گستاخی کریں اور اُن کے تمسخرآمیز خاکے چھاپیںاور اُس سے بازنہ آئیں اور اگرمسلمانوں کے صدائے احتجاج پر اِس سے رکے ہیں تواب جاکر اللہ عزوجل کی آخری الہامی کتاب قرآن مجید کو جلائیں اوراِس کی بے حرمتی کریں۔اسلام مخالف قوتوں کی یہ اسلام دشمنی اور مسلم تعصب پر مبنی کارروائی ہے۔ایک انتہائی رذیلانہ اورغلیظانہ حرکت ہے۔ یہودی لابی کی طرف سے بے غیرتی اور بے شرمی پر مبنی ایک اوچھی، غیر ذمہ درانہ اورمسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی بات ہے۔دنیاکے ہر ضابطے اور ہر قانون کی رو سے شرمناک واقعہ ہے۔
مسلمانوں اور اسلام کے تعصب میں مبتلا یہودونصاریٰ کی سیاسی و مذہبی قیادتیں اسلام پر مختلف پہلوئوں اور طریقوں سے حملہ آور ہیں۔یہودیوں اور عیسائیوں کے پیشوائوں نے اسلام کو ہی نشانہ بنانے کی روش اختیارکرلی ہے کبھی اسلام کے تصور جہادکو تشدد اور دہشت گردی سے جوڑنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ کبھی اسلام کے تصورجہاد کواپنے تئیں خداکے مقاصد کے خلاف سمجھتے ہیں۔کبھی پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرتے یہ گھساپٹاالزام دہراتے ہیں کہ اسلام دنیامیں بزورشمشیر پھیلایاگیا۔شعائراسلام کا مسلسل مذاق بنائے احمقانہ اور جاہلانہ باتیںکرتے کبھی کچھ تو کبھی کچھ کہتے نظر آتے ہیں۔ اپنے جھوٹے افکار وخیالات اور مکروفریب پرمبنی ڈراموں ،کہانیوں سے پوری دنیامیں انتشاروفساد برپا کیے مسلمانوں کا کشت و خون کرتے پھرتے ہیں۔جس پر جب دل کرتا اپنے سارے ہمنوائوں کی آشیربادپاتے ہرجگہ مسلمان کے خون سے ہولی کھیلنے لگتے ہیں اورمسلمانوں کو انسانی خون میں ڈبودیتے ہیں اور اُوپر سے بھانت بھانت کی باتیں کرتے اور من گھڑت کہانیاں گھڑتے ہیںاپنے مذہبی متعصب عیسائیوں پادریوں کے کہنے پر دنیابھرمیںوہ اُدھم مچاتے ہیں کہ خداپناہ۔مسلمان اور اسلام دشمنی میں مسلم عبادت گاہوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
وہاں حملہ کرتے ہیں اور ناحق مسلمانوں کاخون بہاتے ہیں۔سانحہ نیوزی لینڈ بھی انہی جیسے جنونیوں،متعصبوں کا ہی کیادھراہے۔جس پر پوری دنیامیں اِن جیسے جنونیوں ،وحشیوں کی کافی لے دے ہو ئی ہے۔ مسلم اور اسلام دشمنی میں پاگل ہوئے پڑے ہیںاور اپنے مذہبی وسامراجی وحشیانہ پن کے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔یہی وہ اسلام مخالف مذہبی جنونی یہودونصاریٰ پر مشتمل جتھاہے جس نے مسلمانوں کے خلاف دنیابھرمیں صلیبی جنگ چھیڑ رکھی ہے یہ مسلمانوں کو اپنا غلام اور اپنے زیرنگیں رکھنے کے خواہشمند ہیںاسلام اور مسلمانوں کے خلاف مکروہ اور بے بنیاد پروپیگندہ کرنے میں پیش پیش ہیں۔ اسلام مخالف یہودونصاریٰ کا یہ جنونی گروپ اسلام دشمنی میں آپے سے باہر ہوچکاہے۔اِن کے اندر مسلمانوں کے خلاف نفرت وتعصب کا لاوہ بری طرح اُبل رہاہے۔وہ مسلمان اور اسلام دشمنی میں آخری حدوں تک کو کراس کیے ہوئے ہیں۔نبی پاکۖ کی شان اقدس میں مسلسل گستاخیاں،اُن کے توہین آمیز خاکے بنانے اور چھاپنے کے بعد اب جاکر قرآن پاک کو جلانا اور اُس کی بے حرمتی کرنا اِن کے وحشیانہ پن کا ایک گھٹیا مظاہرہ ہے۔جس کی کوئی مذہب بھی اجازت نہیں دیتا۔ملک ڈنمارک میںنبی پاکۖکے گستاخانہ خاکے چھاپنے کے بعد اب قرآن پاک جلانا اور اِس کی سرمحفل ،سربازار بے حرمتی کرنا ہمارے لیے بحثیت اُمت مسلمہ مرجانے کا مقام ہے اور سوچنے کی بات کہ آخر ایساکیوں؟؟؟دوروز گزرگئے ،پوری اُمت مسلمہ اور اُس کی قیادت خاموش ہے۔
عمران خان بولے نہ طیب اردوان ،مہاتیر بھی چپ ہیں۔ عرب دنیا خواب خرگوش میں ہے۔اسلامی اُمہ کی تنظیم او آئی سی بھی کہیں نظر نہیں آرہی۔عمران خان بشمول باقی اسلامی سربراہ مملکت اِس گھنائونے واقعے پر اب تک خاموش ہیں۔آخر ایساکیوں؟؟؟ ہم نبی پاک ۖ کے نام لیوا اور پیرو کار ہوتے ہوئے کہاں بھٹکے جارہے ہیں۔کن مصلحتوں کے باعث چُپ ہیں، بول نہیں رہے۔ آخر ہمیں ہوکیاگیاہے کہ ہمارے دل ودماغ آقاء دوجہان کی گستاخیوں اور قرآن پاک کے جلانے اور اُس کی بے حرمتی پر فوراًبیدار ہی نہیں ہوتے،جاگتے ہی نہیں ہیں۔نبی پاکۖ کی شان اقدس میں گستاخی اور قرآن کی بے حرمتی پر خالی خولی احتجاج اور مذمتی بیان کیوں؟؟؟عملی اقدامات کیوں نہیں اُٹھاتے ۔اِن گستاخ ممالک سے نبی پاکۖ کی عزت کی خاطر کٹ آف کیوں نہیں کرتے۔اِن کو قوت ایمانی کا مظاہرہ کرتے شٹ اپ کال کیوں نہیں دیتے۔اِن کا مکمل بائیکاٹ کیوں نہیں کرتے۔اِن سے دوستیوں کے لیے کیوں ہلکان ہوئے پڑے ہیں۔کیوں نہیں سمجھتے ۔قرآن کہتاہے کہ”یہ عیسائی اور یہودی تمہارے کبھی دوست نہیں ہوسکتے”ایک اور موقع پر فرمایاکہ”یہ اُس وقت تک تم سے خوش نہیں ہونگے جب تک تم اِن کا مذہب اختیار کرنہ لو”خدارا اب بھی وقت ہے کہ اِن یہودیوں کی خود کو جکڑی ہوئی زنجیروں سے اپنے آپ کو آزاد کرلو۔کیا نبی پاکۖ کی محبت میں ہم اتنابھی نہیں کر سکتے کہ اِن بہیودہ ممالک سے منہ موڑ لیں،ہر ناطہ اُس وقت تک توڑ لیںجب تک یہ اپنے مذموم ارادوں سے باز نہ آجائیں،عاشق رسول کہلوانے والے اور ریاست مدینہ کے دعویدار اپنے نبی ۖ اور اُس کے دین کی سربلندی کے لیے کیااتنا کچھ بھی کرنے سے بھی قاصر ہیں۔؟؟؟
اگر ہم ایسا نہیں کرسکتے تو یہ ہمارے لیے سوچنے کامقام ہے اور یہی ہمارے زوال کاسبب۔ہماری یہی کمزوریاں ہمیں یہودیوں عیسائیوں کے سامنے ننگاکیے ، کہیں کانہیں رہنے دے رہی ،یہی وہ اسباب ہیں کہ جس کے باعث کفار سے نہ ہم محفوظ ہیں اور نہ ہمارا دین اسلام ۔یہودی اور عیسائی ہمارے لیے کتنے اہم ،کی سوچ ہی ہمیں برباد کیے ہوئے اِس مقام پر پہنچائے ہوئے ہیں۔وہ ہمارے نبی پاکۖ کی شان میں گستاخی اور قرآن کی بے حرمتی ہی اِس لیے کرتے ہیں کہ اُن کو پتاہے کہ ہم نے اِس پر خالی خولی احتجاج اور مذمت کرکے پھر سے چُپ کر کے پھر اِنہی کے ساتھ ،اِنہی کے ہاتھوں میں جُت جاناہے،سب کچھ بھلاکر ،ایک نئے عہد کے ساتھ۔ہماری یہی وہ کمزوری ہے کہ جس کے سبب ہم دنیامیں بھی ناکام ہیں اور دین میں بھی خسارے میں جارہے ہیں۔میرا حکومت وقت سے کہناہے کہ سارے زمانے کی ترقی ،عزت اور کمال اللہ اور اُس کے رسول ۖ کی اطاعت میں ہے۔اُسی اللہ کے پاس ہی سارے خزانے کی کنجیاں ہیں۔اِن یہودیوں کے پاس کچھ نہیں ہے ۔اِن کے پاس جو کچھ ہے وہ صرف چند روزہ زندگی کا سازوسامان ہے۔جوانہیں دنیامیں ہی دے دیاگیاہے۔آخرت میںاِن کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔جو رزق ہم تک پہنچناہے وہ پہنچ کر ہی رہے گا۔
اِسے کوئی روک نہیں سکتا۔یہ دین اسلام کا فیصلہ ہے اوریہی سچی بات ۔ملکی ترقی کے لیے اِن گستاخ ممالک کی طرف دیکھنا ملکی وقومی استحکام نہیں بلکہ دین اسلام اور شعائراسلام کی حفاظت میں اپنے تن من دھن سے ہر طرح کی سعی کرنا ،بھرے پیٹ ہویا بھوکے تن ہی اسلام کی اصل معراج اور دنیاو آخرت کی حقیقی خوشی اور دنیابھرکے سارے خزانے پالینے کی راہ کی طرف ایک اچھا اور مثبت قدم ۔جہاں پہنچے ساری خوشیاں اور حقیقی کامیابی ہماری منتظر کھڑی ہیں۔