انٹرنیٹ کی بقاء، ورلڈ وائڈ ویب کے موجد کا نیا منصوبہ

Tim Berners-Lee

Tim Berners-Lee

جرمن (اصل میڈیا ڈیسک) ورلڈ وائڈ ویب کے موجد ٹِم بیرنرز لی نے تیس برس بعد ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد حکومتوں، کمپنیوں اور افراد کے ہاتھوں انٹرنیٹ کے غلط استعمال کو روکنا ہے۔

برطانوی انجنئیر ٹِم بیرنرز لی نے سن 1989 میں دنیا کو ورلڈ وائڈ ویب ( ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو) سے متعارف کروایا تھا۔ اب تیس برس بعد انہوں نے ایک نیا منصوبہ پیش کیا ہے، جس کا مقصد انٹرنیٹ پر غلط معلومات، ڈیٹا کی نگرانی اور سینسرشپ کو روکنا بتایا گیا ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو فاؤنڈیشن نے پیر کے روز بیرنرز لی کا ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے، ”اگر ہم اب عمل نہیں کریں گے اور یکجا ہو کر نہیں کریں گے تو ویب کا غلط استعمال کرنے والوں کو روکنا مشکل ہو جائے گا۔ اگر ہم منقسم اور کمزور رہے تو ہمارے بھٹکنے کا خدشہ ہے۔‘‘

اس نئے منصوبے کو دنیا کی ایک سو پچاس تنظیموں اور کمپنیوں کی حمایت حاصل ہے۔ ان میں گوگل، مائیکروسافٹ اور فیس بک جیسی بڑی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز جیسے گروپ بھی اس نئے منصوبے کی حمایت کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں جرمنی اور فرانس کی حکومت نے بھی اس منصوبے کی حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔

جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر نے یو این انٹرنیٹ گورننس فورم سے پہلے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے، ”میں ایک آزاد انٹرنیٹ کے تحفظ کے لیے کھڑا ہوں۔‘‘ اس فورم کا انعقاد رواں ہفتے جرمن دارالحکومت میں ہو رہا ہے اور بیرنرز لی بھی اس سے خطاب کریں گے۔

اتوار کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی بیرنرز لی کا ایک تبصرہ شائع کیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا، ”ویب کو ان سب لوگوں کی بنیادی مداخلت کی ضرورت ہے، جو اس کے مستقبل پر طاقت رکھتے ہیں۔ ‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ” ہم آخری حدود کو چُھو رہے ہیں۔ ویب اچھی صلاحیت کی حامل ایک عالمی طاقت کے طور پر قائم رہی گی یا پھر اس کا غلط استعمال کیا جائے گا، اس کا انحصار ہمارے آج کے ردعمل پر ہے۔‘‘ بیرنرز لی نے اس معاہدے کا بھی دفاع کیا ہے، جو وہ گوگل اور فیس بک کے ساتھ مل کر کرنا چاہتے ہیں۔

ان دونوں کمپنیوں کو سول سوسائٹی کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ان پر الزام ہےکہ وہ صارفین کا ڈیٹا چوری کرتے ہوئے اس کا غلط استعمال کر رہی ہیں۔ گزشتہ ہفتے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان دونوں کمپنیوں کے ‘نگرانی پر مبنی بزنس ماڈل‘ کو انسانی حقوق کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

بیرنرز لی کا کہنا تھا کہ ان کمپنیوں کے ساتھ مل کر چلنا بہت ضروری ہے، ”ہم محسوس کرتے ہیں کہ حکومتوں اور کمپنیوں کو برابر کے اختیارات ملنا ضروری ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ”لیکن ان طاقتوں کو عوام کے سامنے جوابدہ ہونا چاہیے۔ عوام کی طرف سے ان کے ڈیجیٹل حقوق کے مطالبے کا احترام ضروری ہے اور آن لائن صحت مند گفتگو کو فروغ ملنا چاہیے۔‘‘