ایران (اصل میڈیا ڈیسک) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ہیومن رائٹس واچ’ نے بدھ کے روز ایرانی حکام پر اس ماہ کے وسط میں ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران خلاف کریک ڈاؤن اور حراست میں لیے دوران تشدد ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کو چھپانے کا الزام عاید کیا ہے۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت ملک میں سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی اصل تعداد کو دانستہ طور پرچھپا رہی ہے۔
خیال رہے کہ ایران میں رواں ماہ ایندھن کی قیمتوں میں 200 فیصد تک اضافے کے اچانک اعلان کے کچھ ہی گھنٹوں بعد ملک بھرمیں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوگیا تھا۔
ایرانی پولیس اور پاسداران انقلاب نے احتجاج روکنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں مظاہرین کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔ مظاہروں کے دوران مشتعل مظاہرین نے درجنوں بینک ، گیس اسٹیشن اور پولیس اسٹیشن جلا دیئے تھے۔
ایرانی حکومت نے احتجاج کا دائرہ پھیلنے سے روکنے کے لیے ملک بھر میں انٹرنیٹ بند کردیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت جان بوجھ کر مظاہرین کے بڑے پیمانے پر ہونے والی ہلاکتوں ، گرفتاریوں اور دوران حراست مارے جانے والے افراد کی تعداد کو چھپا رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے ایران میں مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطی کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل پیج نے ایران پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تہران اموات کی صحیح تعداد فراہم کرنے سے انکار کر رہا ہے۔ کئی افراد کو دوران حراست اذیتیں دے کر موت کےگ گھاٹ اتار دیا گیا جب کہ 7 ہزار افراد اس وقت بھی زیر حراست ہیں۔ عقوبت خانوں میں کم سے کم 140 افراد کی ہلاکتوں کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ ایرانی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ پولیس اور پاسداران انقلاب کے وحشیانہ کریک ڈائون اور تشدد کے نتیجے میں 500 کے قریب مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔