سوڈان (اصل میڈیا ڈیسک) سوڈان میں سرکاری ٹی وی پر بتایا گیا کہ ملک میں عبوری خود مختار کونسل اور کابینہ کے مشترکہ اجلاس میں اُس قانون کی اجازت دے دی گئی جس کا مقصد معزول صدر عمر البشیر کا نظام حکومت “تحلیل” کرنا ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی دارالحکومت خرطوم میں جشن کا سماں پیدا ہو گیا۔ عوام نے سابق صدر عمر البشیر کی جماعت نیشنل کانگریس پارٹی کی تحلیل ، اس کی رقوم کی ضبطی اور پارٹی کی اہم شخصیات پر 10 برس تک سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے کی پابندی کا خیر مقدم کیا ہے۔
یاد رہے کہ ابھی تک عبوری پارلیمنٹ کا تعین نہ ہونے کے سبب مذکورہ خود مختار کونسل اور کابینہ کا اجلاس ،،، اُس قانون ساز اسمبلی کے قائم مقام ہے جو قوانین جاری کرتی ہے۔
سال 1989 میں اسلام پسندوں کی سپورٹ سے فوجی انقلاب کے بعد عمر البشیر اور ان کی جماعت “نیشنل کانگریس” نے 30 برس تک اقتدار کو سنبھالا۔ مذکورہ انقلاب کے ذریعے اُس وقت کے منتخب وزیراعظم الصادق المہدی کی حکومت کو ختم کر دیا گیا تھا۔
نئے قانون کے مطابق (عمر البشیر کی) جماعت کو تحلیل کیے جانے کے بعد اُس کی قانونی حیثیت ختم ہو جائے گی … اس طرح سوڈان میں سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کے ریکارڈ سے اس کا نام حذف کر دیا جائے گا۔
قانون میں یہ بھی تحریر ہے کہ پارٹی کی املاک اور اثاثوں کو ضبط کر کے قانون سے متعلق کمیٹی کے فیصلے کے مطابق انہیں سوڈانی حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب اپوزیشن اتحاد “فریڈم اینڈ چینج فورسز” کے ترجمان وجدی صالح نے واضح کیا ہے کہ مذکورہ قانون میں “نیشنل کانگریس پارٹی اور اس کے زیر انتظام تمام اداروں اور تنظیموں کی تحلیل شامل ہے”۔ صالح نے فیس بک پر اپنی پوسٹ میں باور کرایا کہ “سابق نظام حکومت کو تحلیل کے ذریعے پارہ پارہ کر دیا جائے گا”
ادھر سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے فیس بک پر ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اگرچہ نیشنل کانگریس پارٹی کی تحلیل کا قانون تاخیر سے صادر ہوا ہے تاہم اس کے باوجود یہ انقلاب کے مقاصد کی تکمیل کے راستے میں ایک بہت بڑا قدم ہے۔
سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ حمدوک نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ “سابقہ نظام حکومت کی تحلیل کا قانون کوئی انتقامی اقدام نہیں بلکہ یہ سوڈانی عوام کی عزت نفس کے تحفظ کے واسطے ہے۔ مطلق العنان عناصر نے عوام کی دولت کو بے دریغ لٹا کر امانت اور حقوق کی اقدار کی دھجیاں بکھیر دیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون کو ایک مشترکہ اجلاس میں منظور کیا گیا تا کہ انصاف کی بالا دستی کو یقینی بنایا جا سکے اور قوم کی لُوٹی ہوئی دولت واپس لی جا سکے۔
واضح رہے کہ سوڈان کی فوج نے 11 اپریل کو عمر البشیر کی حکومت کی بساط الٹ دی تھی۔ یہ اقدام بشیر کی حکومت کے خلاف عوامی احتجاج کے 16 ہفتوں کے بعد سامنے آیا۔
معزول صدر اس وقت زیر حراست ہیں اور ان کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔