لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) وزیر ریلوے شیخ رشید نے وفاقی حکومت کی غلطیوں اور پنجاب حکومت کی خراب کارکردگی کا اعتراف کیا ہے۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم میں تبدیلی آئینی طریقے سے ہی لائی جا سکتی ہے۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اس معاملے میں ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں لیکن ہماری نیت صاف تھی، ہم اپنا بیانیہ صحیح طریقے سے پیش نہیں کر سکے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف کی مدت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ چھ ماہ کا مطلب تین سال ہی سمجھا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف کے معاملے میں آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں ہے، اگر آئین میں ترمیم ہوئی تو واضح اکثریت سے پاس ہو گی۔
مولانا فضل الرحمان کے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے سے متعلق سوال پر شیخ رشید کا کہنا تھا میں وہ سیاستدان ہوں جو دیوار کے دوسری جانب بھی دیکھ سکتا ہے، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے۔
پنجاب حکومت کی کارکردگی سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا دیگر لوگوں کی طرح مجھے بھی پنجاب حکومت پر تحفظات ہیں لیکن عثمان بزدار اس سیکھ چکے ہیں، آگے ان کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔
پنجاب میں تبدیلی سے متعلق سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ کوئی تبدیلی آئے گی، ٹیم کپتان کی قیادت میں ہی کھیلے گی۔
سی پیک پر امریکی خدشات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا سی پیک کے حوالے سے پوری دنیا میں سازشیں ہو رہی ہیں لیکن ساری قوم سی پیک اور چین کے ساتھ ہے، ایم ایل ون سیک پیک کا حصہ ہے جو ہر صورت مکمل ہوگا۔
ریلوے میں کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات کا بتاتے ہوئے شیخ رشید نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ وہ کام نہیں کر سکا جو کرنا چاہتا تھا۔
اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہا کہ ایک مافیا ہے جو حکومت کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے، جو یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان این آر او دے گا وہ یہ سن لیں کہ عمران خان کسی صورت این آر او نہیں دے گا۔