اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی حکومت نے قرضوں پر سود کی ادائیگی اور ملکی دفاع کی مد میں رواں مالی سال کی ابتدائی سہ ماہی میں 814 ارب روپے خرچ کیے۔ یہ رقم ریونیو میں دہرے ہندسوں میں ہونے والے اضافے کے باوجود حکومت کی آمدنی سے بھی زائد ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے گذشتہ روز ( ہفتے کو) جاری کی گئی وفاقی مالیاتی آپریشنز کی سمری کے مطابق جولائی تا ستمبر قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد وفاقی حکومت کی آمدنی منفی 67 ارب روپے رہی۔
سمری سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی ترقی پر اخراجات میں بھاری کٹوتی کے باوجود بنبیادی طور پر قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی ضروریات کی وجہ سے وفاق کے اخراجات دہرے ہندسوں میں رہے۔قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی مد پہلی سہ ماہی میں 814.2 روپے کے اخراجات اس مدت کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جمع کردہ ٹیکسوں کے حجم کا 84.4 فیصد کے مساوی تھے۔ پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر کا حاصل کردہ ریونیو 964.4 ارب روپے تھا۔
جولائی تا ستمبر حکومت نے اندرونی و بیرونی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں 571.6 ارب روپے خرچ کیے۔ یہ رقم گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 64.6 ارب روپے ( 12.8 ) فیصد زیادہ ہے۔ اسی مدت میں دفاعی اخراجات 242.6 ارب روپے رہے جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت 10.7 فیصد زائد ہے۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی مد میں آمدنی سے زیادہ اخراجات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ابھی تک معاشی جھٹکوں سے سنبھل نہیں سکی۔
اگرچہ پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار کا محض 0.7 فیصد ( 286 ارب روپے ) رہا۔ پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارے میں مجموعی طور پر 50 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اس کی وجہ چاروں صوبوں کی آمدنی میں نمایاں اضافہ تھا۔ اس عرصے میں حکومت کی ٹیکس و نان ٹیکس آمدنی اور دیگر ٹیکس بڑھ کر دہرے ہندسوں میں داخل ہوگئے مگر قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی وجہ سے انسانی ترقی پر خرچ کرنے کے لیے بجٹ کا حجم غیراہم حد تک محدود ہوگیا۔
ہوتا ہے کہ انسانی ترقی پر اخراجات میں بھاری کٹوتی کے باوجود بنبیادی طور پر قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی ضروریات کی وجہ سے وفاق کے اخراجات دہرے ہندسوں میں رہے۔قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی مد پہلی سہ ماہی میں 814.2 روپے کے اخراجات اس مدت کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جمع کردہ ٹیکسوں کے حجم کا 84.4 فیصد کے مساوی تھے۔
پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر کا حاصل کردہ ریونیو 964.4 ارب روپے تھا۔ جولائی تا ستمبر حکومت نے اندرونی و بیرونی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں 571.6 ارب روپے خرچ کیے۔ یہ رقم گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 64.6 ارب روپے ( 12.8 ) فیصد زیادہ ہے۔ اسی مدت میں دفاعی اخراجات 242.6 ارب روپے رہے جو گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت 10.7 فیصد زائد ہے۔
قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی مد میں آمدنی سے زیادہ اخراجات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ابھی تک معاشی جھٹکوں سے سنبھل نہیں سکی۔ اگرچہ پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار کا محض 0.7 فیصد ( 286 ارب روپے ) رہا۔
پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارے میں مجموعی طور پر 50 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اس کی وجہ چاروں صوبوں کی آمدنی میں نمایاں اضافہ تھا۔ اس عرصے میں حکومت کی ٹیکس و نان ٹیکس آمدنی اور دیگر ٹیکس بڑھ کر دہرے ہندسوں میں داخل ہوگئے مگر قرضوں پر سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی وجہ سے انسانی ترقی پر خرچ کرنے کے لیے بجٹ کا حجم غیراہم حد تک محدود ہوگیا۔