اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سابق آرمی چیف اور صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے خلاف قائم سنگین غداری کیس کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
خیال رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی گزشتہ دنوں اچانک طبیعت خراب ہوگئی تھی جس کے بعد انہیں دبئی کے امریکن اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
اسپتال سے جاری ایک ویڈیو بیان میں پرویز مشرف نے کہا کہ ’ میری طبیعت بہت خراب ہے، اسپتال آتا جاتا رہا ہوں‘۔
مشرف نے بتایا کہ ’مجھے نقاہت ہوئی سامنے اندھیرا چھا گیا، اسپتال لایا گیا، پھر مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہوا‘۔
اپنے خلاف دائر سنگین غداری کیس کے حوالے سے پرویز مشرف نے کہا کہ ’میری نظر میں یہ کیس بالکل بے بنیاد ہے، میں نے غداری نہیں کی بلکہ ملک کے لیے خدمات انجام دی ہیں‘۔
پرویز مشرف نے کہا کہ ’میں نے ملک کے لیے جنگیں لڑی ہیں، 10 سال ملک کی خدمت کی‘۔
سابق صدر نے مزید کہا کہ سنگین غداری کے کیس میں انہیں سنا ہی نہیں گیا اور ان کی شنوائی نہیں ہورہی۔
انہوں نے کہا کہ ’اس کیس میں میرے وکیل سلمان صفدر کو بھی نہیں سنا جا رہا، میری نظر میں یہ زیادتی ہورہی ہے، انصاف کا تقاضہ پورا نہیں کیا جارہا‘۔
سابق آرمی چیف نے کہا کہ ’کمیشن بے شک ادھر آئے میں انہیں بیان دینے کیلئے تیار ہوں، وہ لوگ آئیں مجھے سنیں اور خود دیکھیں میری طبیعت کیسی ہے اور پھر اس کمیشن کو اور میرا جو وکیل ہے اسے سنا جائے‘۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ 28 نومبر تک محفوظ کیا تھا تاہم پرویز مشرف اور وزارت داخلہ دونوں نے خصوصی عدالت کا فیصلہ سنانے سے روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی تھی۔
27 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا محفوظ فیصلہ سنانے سے روک دیا۔
اس کے بعد 28 نومبر کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ ماننے کے پابند نہیں ہیں۔
دوران سماعت جسٹس نذر اکبر نے ریمارکس دیئے کہ ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات ماننے کے پابند نہیں ہیں، ہم سپریم کورٹ کے احکامات ماننے کے پابند ہیں۔
سربراہ خصوصی عدالت جسٹس وقار سیٹھ نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ کے احکامات پر تبصرہ نہیں کریں گے لیکن 5 دسمبر تک موقع دے رہے ہیں، پرویز مشرف اپنا بیان کسی بھی دن ریکارڈ کرا لیں۔
سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ نومبر 2013 میں درج کیا تھا۔ یہ مقدمہ پرویز مشرف پر آرمی چیف کی حیثیت سے تین نومبر 2007ء کو ملک کا آئین معطل کر کے ایمرجنسی لگانے کے اقدام پر درج کیا گیا تھا۔
مقدمے میں اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں جب کہ اس دوران 4 جج تبدیل ہوئے،عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے ۔
اب ایک بار پھر عدالت نے پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے 5 دسمبر تک کا وقت دیا ہے۔