سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایران پورے خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور اس کی جارحیت کو اب مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
الجبیر نے روم میں ایک کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ “ہم ایران پر پابندیوں کے ذریعے سخت دبائو ڈالنے کی پالیسی کی حمایت کرتے ہیں”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران کو ان ہتھیاروں اور آلات سے محروم رہنا چاہیئے جو خطے اور دنیا کے لیے خطرے کا باعث بنتے ہیں۔
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور کا کہنا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب اپنے ملک سے باہر انقلاب برآمد کرنے کے اصول پر کام کر رہا ہے۔ ایران دوسرے ممالک اور ریاستوں کی خود مختاری کا احترام نہیں کرتا۔ ہمیں ایران کے ساتھ سختی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ جہاں تک ایران کے ساتھ جنگ کی بات ہے تو کوئی بھی جنگ نہیں چاہتا۔
یمن کی صورتحال کے بارے میں الجبیر نے کہا کہ یمن کے مسئلے کا واحد حل سیاسی طریقہ کار پر عمل درآمد ہے۔ یمن میں جنگ ہم نے نہیں بلکہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے شروع کر رکھی ہے۔ ہم یمن کے مستقبل میں حوثیوں کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں مگر جنگ سے نکلنے کے لیے حوثیوں کو آئینی حکومت کی بات ماننا ہو گی۔
سعودی وزیر نے اشارہ کیا کہ یمن ان کے ملک کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے اور ایران کی مداخلت تباہ کن ہے۔
سعودی امریکا تعلقات کے بارے میں الجبیر نے کہا کہ ہمارے اور امریکا کے تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں۔ امریکا میں جو بھی جماعت برسراقتدار آئی، اس نے سعودی عرب کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ ہم واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایرانی مداخلت کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
قطر کے ساتھ تعلقات کے بارے میں الجبیر نے کہا کہ قطر کے امیر کو آئندہ ہفتے ریاض میں ہونے والے خلیج تعاون کونسل کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قطر کے ساتھ صورتحال کی تبدیلی دوحا کے رویے کی تبدیلی اور اس کے مثبت اقدامات سے مشروط ہے۔
عادل الجبیر نے مسئلہ فلسطین سے متعلق اپنے اصولی موقف کا اعادہ کیا اور کہا کہ سعودی عرب مشرقی بیت المقدس کے دارالحکومت پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کےقیام کی حمایت جاری رکھے گا۔